Soul Mates Episode 08

Soul Mates By Sahir Sami Episode 08

Soul Mates
By Sahir Sami
Episode 08

مایا اپارٹمنٹ پہنچ کر تیزی سے راہداری میں چلتی جا رہی تھی کہ اچانک سالار کے کمرے کا دروازہ کھلا دیکھ کر بے دھیانی میں اندر جھانک لیا۔ وہ بس یونہی ایک سرسری نظر ڈال کر گزرنے والی تھی، مگر جیسے ہی اس کی نظر سالار پر پڑی، وہ ایک دم ٹھٹک گئی۔

سالار شرٹ لیس بیڈ پر لیٹا ہوا کوئی میگزین دیکھ رہا تھا، مگر اس کا دھیان کہیں اور لگ رہا تھا۔ اس کی شرٹ لیس باڈی کے مسلز نے مایا کو پل بھر کے لیے وہیں روک دیا۔ چوڑے شانے، گہرے سینے کی ابھرتی ہوئی لکیریں، اور بازوؤں کے مسلز ہر چیز میں ایک مقناطیسی کشش تھی جو اس کی نظریں جکڑ رہی تھی۔

مایا نے بے اختیار دو قدم پیچھے لیے اور دوبارہ سالار کو دیکھا۔ سانسوں کی رفتار مدھم ہوتے ہوتے جیسے کسی اور ہی تال میں چلنے لگی۔ وہ خود پر قابو پانے کی کوشش کر رہی تھی، مگر نظریں اس کے وجود کی کشش سے ہٹ ہی نہیں پا رہی تھیں۔اس نے پہلے کبھی سالار کو اس طرح نہیں دیکھا تھا
سالار نے میگزین سے نظریں اٹھا کر مایا کی جانب دیکھا۔ اس کی آنکھوں میں ایک پرسکون سی بے نیازی تھی، مگر مایا کے چہرے پر پھیلی حیرت اور اس کے لبوں کی ہلکی سی لرزش سالار کے چہرے پر ایک ہلکی سی مسکراہٹ لے آئی۔

“کیا ہوا؟ کچھ چاہیے تھا؟” سالار کی آواز میں ہلکی سی شرارت تھی۔

مایا نے فوراً نظریں چرائیں، دل کی دھڑکنیں جیسے کانوں میں گونج رہی تھیں۔ “نہیں… کچھ نہیں!” وہ جلدی سے کہہ کر آگے بڑھ گئی، مگر قدموں کی لرزش اس کے دل میں اٹھنے والے طوفان کی گواہی دے رہی تھی۔

وہ جانتی تھی کہ سالار اس سے بے پناہ محبت کرتا ہے مگر حالات ایسے تھے کہ وہ اپنے دل کی بات کبھی کہہ ہی نہ سکے۔
مایا نے سوچ رکھا تھا کہ جب تک وہ اپنے دشمنوں کا صفایا نہیں کر لیتی کسی اور بارے میں سوچے گی بھی نہیں
مگر یہ دل ہی تھا جو کسی پابندی کو نہیں مانتا تھا
مایا نے قدم آگے بڑھایا، لیکن دل میں ایک عجیب سی افراتفری تھی۔ اس کے ذہن میں ابھی تک سالار کی جاذبیت، اس کی بے پرواہ مسکراہٹ اور وہ مسحور کن لمحہ چھا رہا تھا جب ان کی نظروں کا آپس میں ٹکرا جانا تھا۔ دل کی دھڑکن جیسے تیز ہو گئی تھی اور جسم میں ایک عجیب سا سنسناہٹ تھی۔
اس کا دل کئ بار سالار کی طرف مائل ہوا تھا مگر وہ ہمیشہ اپنے جزبات کا انکار کرتی آئی تھی۔ اس کی زندگی میں اس وقت انتقام کی آگ تھی، تب تک اپنی ذاتی جذباتی کشمکش کو پس پشت ڈال کر آگے بڑھنا چاہتی تھی۔ مگر سالار، اس کی موجودگی، اس کی باتوں میں کچھ ایسا تھا جو اسے جذباتی طور پر کمزور کر دیتا تھا۔

“مایا، تم ٹھیک ہو؟” سالار کی آواز نے مایا کو اپنی جگہ پر جکڑ لیا۔ وہ اپنی جگہ رکی اور پھر مڑ کر اس کی طرف دیکھا۔ سالار کی آنکھوں میں ایک سحر سا تھا، اس کی آنکھوں سے ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ جانتا ہو کہ مایا کے دل و دماغ میں کس طرح کی جنگ چل رہی ہے۔

“ہاں، بالکل…” مایا نے خود کو سنبھالتے ہوئے کہا، مگر اس کی آواز میں لرزش تھی۔سالار کی مسکراہٹ ہلکی سی بڑھ گئی۔

مایا کی نظریں ایک لمحے کے لیے پھر سے سالار پر گئیں۔ اس کے سینے کے مسلز، اس کے مضبوط بازو، اور اس کا پورا جسم جیسے کوئ مقناطیسی کشش رکھتا تھا، ایک احساس تھا جو مایا کے اندر سرایت کر گیا تھا۔اس کی موجودگی میں کچھ ایسا سکون تھا جو وہ ہمیشہ سے ڈھونڈ رہی تھی۔

سالار اٹھا اور ایک قدم اس کی طرف بڑھا۔ مایا کی سانسیں تھم سی گئیں۔ وہ جانتی تھی کہ اب کچھ ہونے والا تھا۔ “مایا، تم مجھ سے کچھ چھپاتی ہو۔ تمہاری آنکھوں میں کچھ ایسا ہے جو تم کہنے سے ڈرتی ہو۔” اس کی آواز میں مخلصی اور محبت کا رنگ تھا۔

مایا کا دل ایک لمحے کے لیے رک گیا۔ اس نے آہستہ سے سر جھکا لیا، پھر اپنے آپ کو مضبوط کرتے ہوئے اس کی طرف دیکھا۔ “تم جانتے ہو، سالار…” اس کی آواز میں ایک کرب تھا۔ “مجھے اپنی زندگی میں بہت کچھ حاصل کرنا ہے۔ میں تم سے بہت کچھ چاہتی ہوں، لیکن ابھی نہیں… ابھی میں ہمارے دشمنوں کے پیچھے ہوں، اور جب تک یہ سب ختم نہیں ہو جاتا، میں اپنے دل کی بات تم سے نہیں کہہ سکتی۔”
سالار اس کے قریب آیا اور اس کی آنکھوں میں جھانکنے لگا۔ “مایا، میں تمہارے جذبات سمجھتا ہوں۔ لیکن میں یہ بھی جانتا ہوں کہ تمہارے دل میں کچھ اور بھی ہے۔ جب تم تیار ہو، تم مجھے بتا سکتی ہو، اور میں تمہارے ساتھ ہوں گا۔”

مایا نے ایک لمحے کے لیے اس کی باتوں کو اپنے اندر جذب کیا۔ پھر آہستہ سے اس کی طرف بڑھتے ہوئے اس نے اپنی ہاتھ کی انگلیوں سے سالار کے سینے کی طرف اشارہ کیا اور نرم لہجے میں کہا، “تم ہمیشہ میرے ساتھ رہو گے؟”

سالار نے اس کا ہاتھ تھاما اور مسکرا کر کہا، “ہمیشہ، مایا۔ جب تک میرے جسم میں جان باقی ہے، میں تمہارے ساتھ ہوں گا۔
مایا کا دل جیسے ایک لمحے کے لیے ٹھہرا، اور پھر اس کے اندر وہ شمع جل اُٹھی جو کبھی مدھم پڑ چکی تھی۔ کچھ لمحوں کے لیے دنیا جیسے غائب ہو گئی۔ ان کے درمیان لفظوں کی ضرورت نہیں تھی، کیونکہ دلوں کی آوازیں ایک دوسرے تک پہنچ چکی تھیں۔
مایا نے اپنے جزبات کے آگے ہار مان لی تھی۔ ایک مضبوط تعلق، جو وقت کی کٹھن راہوں پر قائم رہنے کے لیے تیار تھا۔
یہ لمحہ، یہ احساس، مایا کی زندگی کا ایک اہم ترین لمحہ تھا—وہ لمحہ جب اس نے اپنے دل کی سننا شروع کیا۔

مایا کا دل بے ترتیب ہو چکا تھا۔ وہ سالار کی موجودگی میں خود کو مکمل محسوس کر رہی تھی۔ جب سالار اس کے قریب آیا اور اس نے مایا کی آنکھوں میں اتنی محبت بھری نظروں سے دیکھا، تو وہ خود کو اس کی گرمجوشی میں ڈوبتے ہوئے محسوس کر رہی تھی۔ اس کا دل دھڑک رہا تھا، اور وہ لمحہ جیسے رک سا گیا تھا۔

سالار نے آہستہ سے مایا کی طرف ہاتھ بڑھایا اور اس کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لیا۔ “مایا، مجھے تم سے کچھ کہنا ہے…” اس کی آواز مدھم تھی، اور اس کے لبوں پر ایک نرم مسکراہٹ تھی۔

مایا نے اس کی آنکھوں میں دیکھا، اور ایک ہلکی سی آہ بھری۔ “کیا کہنا چاہتے ہو، سالار؟”

سالار کا ہاتھ اس کی گردن کی طرف بڑھا اور اس کے نرم بالوں کو آہستہ سے چھوا۔ “تم میرے لیے سب کچھ ہو، مایا۔ اور میں تمہیں اپنی زندگی کا حصہ بنانا چاہتا ہوں۔”

مایا کی آنکھوں میں اشک آ گئے، جیسے ایک طویل عرصے سے بند کمرہ کھل گیا ہو اور اس میں سے محبت کی روشنی باہر نکلی ہو۔ اس نے اپنے دل کی دھڑکنوں کو سننا شروع کیا۔ یہ وہ لمحہ تھا جب سب کچھ ٹھیک محسوس ہو رہا تھا، جیسے یہ ساری دنیا صرف ان کے لیے بنائی گئی ہو۔

ہر وقت سالار پر حکم چلانے والی مایا آج اپنی محبت کے آگے بےبس نظر آرہی تھی۔
وہ لال ہوتے چہرے کے ساتھ سر جھکائے کھڑی تھی جب سالار نے آہستہ سے اس کے ماتھے پر بوسہ دیا
وہ سسک اٹھی۔ اس کا دل زور سے دھڑک رہا تھا۔ اس کی آنکھیں سکون کے احساس سے بند ہو چکی تھیں۔ پھر اسے سالار کی سانسیں اپنے چہرے پر محسوس ہوئیں۔
جذبات میں ہلچل مچ چکی تھی۔ دل جیسے سینے سے باہر نکلنے کو بےتاب تھا
سالار کے ہونٹ جیسے ہی اس کے ہونٹوں پر محسوس ہوئے
وہ ایک دم تڑپ سی گئ
نہیں سالار۔۔ اب بس
مگر سالار بھلا کہاں ماننے والا تھا
وہ اس کی گردن کے پیچھے بازو گھما کے اسے  اپنے قریب کر چکا تھا
قریب تر۔۔۔
اور پھر وہ جذبات کی رو میں بہتے چلے گئے
یہ نیا احساس تھا جو اس سے پہلے کبھی محسوس نہیں ہوا تھا
یہ فرسٹ کس تھی جو ان کو پوری طرح مدہوش کر رہی تھی
یہ لمس جو وہ ایک عرصہ سے محسوس نہیں کر سکے تھے
ایسے لگ رہا تھا جیسے ایک دنیا ختم ہو کر دوسری دنیا شروع ہوچکی ہو
سالار نے اس کے جسم کو اپنے بازوؤں میں سمیٹ لیا، اور مایا نے خود کو اس کے سینے میں گم کیا۔ اس کے جسم کا ہر حصّہ جیسے اس کی موجودگی میں پگھل رہا تھا۔ وہ اس کے قریب، اس کی گرمی میں رچی بسی ہوئی تھی۔ سالار نے مایا کو گلے لگا لیا، اور اس کی خوشبو اور مظبوط جسم کے حصار نے مایا کو ایسا محسوس کرایا کہ وہ دنیا کی سب سے محفوظ جگہ پر ہے۔
“مایا…میری زندگی ہو تم” سالار نے اس کے کان کے قریب سرگوشی کی، اس کے جسم کی گرمی نے مایا کے دل کو اور تیز دھڑکنے پر مجبور کیا۔
مایا نے آہستہ سے سر اُٹھایا اور سالار کی آنکھوں میں دیکھا۔ اس کی آنکھوں میں صرف پیار ہی پیار تھا۔
“میں تم سے ہمیشہ سے ہی پیار کرتی ہوں، سالار۔”
مایا نے پہلی بار اپنی محبت کا اعتراف کیا تھا
سالار نے مایا کی پیشانی پر ایک نرم بوسہ دیا، پھر اس کے ہونٹوں کو دوبارہ چھوا۔ اس کے ہونٹوں میں نرمی تھی، جیسے وہ ساری دنیا کو اس لمحے میں سمو دینا چاہتا تھا۔
محبت کا احساس ہر احساس پر بھاری تھا
اور انہیں یہ بھی احساس نہ ہو سکا کہ کوئ انہیں بہت گہری نگاہوں سے دیکھ رہا ہے
یہ وہی تھا بائیک پر مایا کی گاڑی کا پیچھا کرتے ہوئے ان کے اپارٹمنٹ تک آپہنچا تھا اور اب اپارٹمنٹ کی دیوار سے اندر جھانکنے کی کوشش کر رہا تھا
اس کے چہرے پر نقاب تھا
وہ ان دونوں کو ایک دوسرے میں کھوئے ہوئے دیکھ کر کمینے انداز میں مسکرا پڑا تھا
اور ٹھیک اسی وقت مایا کی نظر اس پر پڑی
وہ ایک جھٹکے سے سالار سے الگ ہوئ
سالار حیران ہوتا ہوا اسے دیکھنے لگا اور پھر اسکی نظریں مایا کی نگاہوں کا پیچھا کرتے ہوئے اس نقاب پوش پر پڑیں
نقاب پوش جو جھانکنے کی کوشش میں لگا ہوا تھا وہ تیزی سے پیچھے ہٹا
اور ٹھیک اسی وقت سالار دوڑتا ہوا دیوار کی طرف بڑھا اور دونوں ہاتھ دیوار پر جماتے ہوئے اچھل کر دیوار کود گیا
نقاب پوش جو بائیک سٹارٹ کرنے کی کوشش میں تھا سالار کو اپنے قریب دیکھ کر بوکھلا اٹھا تھا
دیو ہیکل جسامت والے سالار کی آنکھوں میں خون اتر چکا تھا
جاری ہے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top