
Soul Mates
از قلم: ساحر سمیع
قسط نمبر 13
اچانک ساحر بے ساختہ ہنسنے لگ گیا
وہ ہنستے ہوئے بولا، “ارے یار! میں مذاق کر رہا ہوں، مجھے سب کچھ یاد ہے!
میری یادداشت سلامت ہے
مایا کی آنکھوں میں بے یقینی اور حیرانی کا ملا جلا احساس تھا، وہ ساحر کی طرف گھوم کر تیزی سے بولی، “تم مذاق کر رہے تھے؟”
ساحر نے آہستہ سے اس کا ہاتھ تھاما اور کہا، “ہاں، تمہیں ایسا لگ رہا ہے جیسے میری یادداشت چلی گئی ہو؟ نہیں، مایا، مجھے سب کچھ یاد ہے۔ وہ سب کچھ، جو تم نے کہا، وہ سب کچھ جو ہم نے ساتھ گزارا، مجھے سب کچھ یاد ہے!”
مایا نے گہری سانس لی، جیسے اس کے دل کا بوجھ ہلکا ہو گیا ہو۔ “تم نے مجھے ڈرا دیا تھا، ساحر!”
“مجھے معاف کر دو، مایا۔ بس کچھ وقت کے لیے تمہارا ردعمل دیکھنا چاہتا تھا۔” ساحر نے مسکرا کر کہا۔
“تمہاری مذاق بازی، ساحر!” مایا نے غصے میں کہا، مگر اس کے چہرے پر ایک نرم مسکراہٹ تھی، “تم نے مجھے واقعی ڈرا دیا تھا!”
ساحر ہنستا ہوا بولا، “میں نے جان بوجھ کر کیا تھا۔ تمہارے چہرے کی expressions دیکھ کر مزہ آ رہا تھا!”
“ساحر!” مایا نے اس کے سینے پر ہنستے ہوئے ہاتھ مارا، ” ایسے ہمیں تنگ کرتے تمہیں کچھ شرم نہیں آتی؟”
سالار، قمر، صدف اور ہیر بھی مسکرا کر ساحر کی طرف دیکھ رہے تھے۔ ان سب کے چہروں پر اطمینان اور سکون تھا
“میں سمجھتا ہوں، ساحر، تمہارے ساتھ مذاق کرنا اچھا لگتا ہے، مگر تمہیں اس حال میں دیکھنا پھر تمہاری یہ ڈرامہ بازی۔۔۔ !
ہماری تو جیسے جان ہی نکل گئ تھی۔ قمر نے مسکراتے ہوئے کہا، اور سب ہنس پڑے۔
ہیر (عائشے گل) کی آنکھیں ابھی تک نم تھیں، وہ ساحر کی حالت پر اتنی بےچینی محسوس کر رہی تھی کہ اس کا دل مسلسل دھڑک رہا تھا۔ اوپر سے ساحر کا اس طرح کا ناٹک کرنا اسے اور پریشان کر گیا تھا
اس کے چہرے پر کرب کے آثار نمایاں تھے۔ وہ ساحر کے قریب آ کر اس کی آنکھوں میں دیکھنے لگی، جیسے اس کی نظر میں کچھ ایسا ڈھونڈنے کی کوشش کر رہی ہو جو وہ ابھی تک نہیں جان پائی۔
“ساحر…” ہیر نے دھیرے سے اس کا ہاتھ تھاما، اور اس کی آواز میں ایک عجیب سی مایوسی تھی، “تمہاری حالت دیکھ کر میں نے جو کچھ محسوس کیا، وہ لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ تم ہمارے لئے صرف ایک دوست نہیں، بلکہ ہماری زندگی کا حصہ ہو۔ تمہیں کچھ ہو جاتا تو…”
ہیر کا گلا رندھ گیا اور اس کی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے۔ وہ اپنے جذبات کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی تھی، مگر ساحر کے چہرے کی مسکراہٹ اسے اور زیادہ بے چین کر رہی تھی۔
“تم نہیں جان سکتے، ساحر…” اس نے روتے ہوئے کہا، “کیسی اذیت ہوتی ہے جب ہم کسی کو کھونے کا خوف محسوس کرتے ہیں، اور تم نے وہ خوف ہمارے دلوں میں ڈال دیا۔ تم نے ہمیں تکلیف میں مبتلا کر دیا۔”
ہیر کی آواز تھم سی گئی، اور وہ کسی خواب کی طرح ساحر کے چہرے کی طرف دیکھ رہی تھی، جیسے یہ حقیقت نہ ہو۔
جیسے اسے یقین نہ آرہا ہو کہ ساحر اتنے عرصے بعد اس کے سامنے ہو “لیکن مجھے خوشی ہے کہ تم ہمیں مل گئے اور صحیح سلامت ہو، تمہیں کچھ نہیں ہوا۔ میں تمہیں دوبارہ ایسے جانے نہیں دوں گی۔”
یہ کہتے ہوئے، ہیر نے ساحر کے ہاتھ کو اور مضبوطی سے پکڑ لیا، جیسے وہ اسے کبھی نہیں چھوڑے گی۔
“ساحر، تم ہماری زندگی میں شامل ہو، اور تمہاری جدائ ہمیں موت کے برابر لگتی ہے۔”
اب ہم تمہیں کبھی بھی کھونا نہیں چاہیں گے۔۔ہیر کی آواز میں عزم تھا، جیسے وہ ساحر کو کبھی بھی اکیلا نہیں چھوڑے گی۔
(جاری ہے…)