Soul Mates
از قلم: ساحر سمیع
قسط نمبر 14
ڈاکٹر نے ساحر کو کچھ دن مکمل آرام کرنے کی ہدایت دی تھی، اور آج وہ ہسپتال سے ڈسچارج ہو چکا تھا۔ جیسے ہی وہ ہسپتال کے دروازے سے باہر آیا، ہیر—جو اب سائے کی طرح اس کے ساتھ تھی—نے فوراً اس کا بازو تھام لیا، جیسے کہیں وہ پھر سے کھو نہ جائے۔ اس کی آنکھوں میں ایک عجیب سا احساس تھا، جیسے وہ فیصلہ کر چکی ہو کہ اب وہ اسے دوبارہ کھونے نہیں دے گی۔
مایا اور سالار نے ساحر کے ساتھ اپنے چچا اور چچی سے ملاقات کی تو جذبات کا ایک طوفان تھا۔ سالوں کی جدائی کے بعد ایک دوسرے کو دیکھنے کی خوشی، دکھ، یادیں—سب ایک ساتھ آنسو بن کر بہہ رہے تھے، مگر ان آنسوؤں میں کمزوری نہیں تھی، بلکہ حوصلہ تھا، محبت تھی، اپنائیت تھی۔ سبھی کے دلوں میں ایک سکون تھا کہ آخر کار وہ سب ایک ساتھ ہیں، جیسے بکھرا ہوا خاندان دوبارہ جُڑ گیا ہو۔ یہ وہ لمحہ تھا جس کا وہ سب انتظار کر رہے تھے—ایک خوشحال اور پرسکون زندگی کا آغاز۔
ہیر (عائشے گل) بھی اب ان کے ساتھ ہی رہنے لگی تھی۔ قمر اور صدف بھی اکثر ان سے ملنے آتے، جیسے ایک بڑا خاندان مکمل ہو گیا ہو۔ سب اپنی اپنی روٹین میں واپس آ رہے تھے، کیونکہ انڈرورلڈ کا وہ خوف جو ان پر مسلط تھا، اب ختم ہو چکا تھا۔ ان کا سب سے بڑا دشمن مٹ چکا تھا، اور اب زندگی معمول پر آ رہی تھی۔
☆
ہیر نے جس محبت اور خلوص سے ساحر کی دیکھ بھال کی تھی، وہ جلد ہی صحت یاب ہونے لگا تھا۔ پہلے جہاں وہ کمزوری کی وجہ سے زیادہ چل پھر نہیں سکتا تھا، اب وہ پہلے کی طرح مضبوط اور چاک و چوبند دکھائی دینے لگا تھا۔ ہیر اس کی ایک پل کے لیے بھی غیر موجودگی برداشت نہیں کر سکتی تھی، وہ ہر لمحہ اس کے ساتھ رہتی، اس کا خیال رکھتی، اس کی چھوٹی سے چھوٹی ضرورت پوری کرتی۔
مایا اور صدف اکثر ہیر کو چھیڑتیں، “ہیر، ہمیں لگتا ہے کہ اب تمہارا کوئی اور مشغلہ نہیں رہا، بس ساحر کے آس پاس ہی منڈلاتی رہتی ہو!”
اور ہیر ہنس کر جواب دیتی، “ہاں، مجھے اس کے علاوہ کچھ نظر ہی نہیں آتا!”
مایا اور صدف ہنستے ہوئے ایک دوسرے کو دیکھتیں، جبکہ ساحر نظریں چرا کر مسکرا دیتا۔
☆
شام کا وقت تھا۔ آسمان پر ہلکی ہلکی سرخی پھیلی ہوئی تھی۔ ہلکی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی، اور موسم خوشگوار تھا۔ ساحر آج کافی دن بعد گاڑی نکال کر باہر جانے لگا تھا۔ جیسے ہی وہ باہر نکلا، اس کی نظر ہیر پر پڑی، جو ہلکے رنگ کے لباس میں، مایا کے ساتھ کھڑی شام کے منظر کو دیکھ رہی تھی۔
ساحر اس کے قریب آیا اور مسکرا کر بولا، “چلو، ہیر، کافی دن ہو گئے ہیں، تم کہیں باہر نہیں گئیں۔ آج میرے ساتھ چل رہی ہو۔”
ہیر نے چونک کر اس کی طرف دیکھا، “کہاں؟”
“کہیں بھی، جہاں ہماری یادیں زندہ ہوں، جہاں ہمیں سکون ملے، جہاں ہم خود کو آزاد محسوس کریں۔” ساحر نے نرمی سے کہا۔
ہیر کے ہونٹوں پر ایک مدھم مسکراہٹ آئی، مگر اس کے دل میں ایک عجیب سی بے چینی بھی تھی۔ وہ جانتی تھی کہ ساحر ہمیشہ خاموشی سے کچھ نہ کچھ سوچتا رہتا ہے، اور آج شاید وہ کوئی اہم بات کرنا چاہتا ہے۔
مایا نے شرارت سے کہا، “ارے واہ! ہیر، لگتا ہے آج ساحر تمہیں کچھ خاص بتانے والا ہے۔
ہیر نے مسکراتے ہوئے سر جھکا لیا، جبکہ ساحر نے مایا کو گھور کر دیکھا، “بہت باتیں بنانے لگی ہو، مایا!”
وہ ہنس پڑی، جبکہ ہیر اور ساحر گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہو گئے۔
۔۔۔۔
گاڑی کے اندر ہلکی ہلکی موسیقی چل رہی تھی۔ ہیر کھڑکی سے باہر شام کے دلفریب منظر کو دیکھ رہی تھی، جبکہ ساحر خاموشی سے ڈرائیو کر رہا تھا۔ ہیر نے کن اکھیوں سے اسے دیکھا، وہ کچھ گہری سوچوں میں تھا۔
“ساحر، کہاں جا رہے ہیں ہم؟” ہیر نے بالآخر پوچھا۔
ساحر نے ایک نظر اس پر ڈالی اور مسکرا کر کہا، “بس تھوڑا دور… جہاں سکون ہو۔”
ہیر نے گہری سانس لی۔ وہ جانتی تھی کہ ساحر کچھ کہنا چاہ رہا ہے، مگر الفاظ تلاش کر رہا ہے۔
☆
گاڑی ایک پرانی، خاموش جھیل کے کنارے آ کر رک گئی۔ یہاں ہوا میں ایک عجب سی ٹھنڈک تھی، جیسے وقت تھم گیا ہو۔ جھیل کا پانی پُرسکون تھا، جیسے یہ کسی راز کو چھپا رہا ہو۔
ہیر گاڑی سے باہر نکلی اور جھیل کی طرف بڑھ گئی۔ ساحر بھی آہستہ آہستہ اس کے قریب آیا اور اس کے ساتھ کھڑا ہو گیا۔
“یہاں بہت سکون ہے، ہے نا؟” ہیر نے دھیرے سے کہا۔
ساحر نے نظریں پانی پر جمائے ہوئے کہا، “ہاں… مگر کبھی کبھی زیادہ سکون بھی خوفناک ہوتا ہے۔”
ہیر نے چونک کر اس کی طرف دیکھا، “ساحر، تم کیا کہنا چاہ رہے ہو؟”
ساحر نے آہستہ سے اس کا ہاتھ تھاما۔ “ہیر، میں نے زندگی میں بہت کچھ کھویا ہے۔ میں نہیں چاہتا کہ اب کچھ اور کھو دوں۔ خاص طور پر تمہیں۔”
ہیر کا دل زور سے دھڑکا۔ “تم ایسا کیوں کہہ رہے ہو؟ سب ٹھیک تو ہے نا؟”
ساحر نے ایک پل کے لیے اسے دیکھا، پھر دھیرے سے کہا، “ہیر، مجھے لگتا ہے کہ سب کچھ ختم نہیں ہوا۔”
ہیر نے ساحر کے چہرے کو غور سے دیکھا، “کیا مطلب؟”
ساحر نے گہری سانس لی، “مجھے نہیں لگتا کہ انڈرورلڈ کا خطرہ واقعی ختم ہو چکا ہے۔”
ہیر کے چہرے پر خوف کی ایک جھلک آئی، “مگر سلطان مرزا اور اس کے ساتھی سب ختم ہو چکے ہیں، تو پھر…؟”
ساحر نے ارد گرد نظریں گھمائیں، جیسے کچھ تلاش کر رہا ہو۔ “یہی تو سوال ہے، ہیر۔ اگر سب کچھ ختم ہو چکا تھا، تو مجھے کیوں لگ رہا ہے کہ ہمیں کوئی دیکھ رہا ہے؟”
عین اسی لمحے، کہیں دور سے کسی کی آنکھیں دوربین سے انہیں دیکھ رہی تھیں۔
“یہ وہی ہے… گھوسٹ لیڈی کا ساتھی… اور وہ لڑکی…” آواز میں سرد مہری تھی۔
“اب انہیں ختم کرنے کا وقت آ گیا ہے۔” دوسری آواز سنائی دی۔
☆
ساحر کی چھٹی حس ہمیشہ مضبوط رہی تھی۔ اس نے ایک جھٹکے سے ہیر کا ہاتھ پکڑا، “ہمیں فوراً یہاں سے نکلنا ہوگا!”
“کیا ہوا؟” ہیر نے گھبرا کر پوچھا۔
“کوئی ہمیں دیکھ رہا ہے، اور مجھے لگتا ہے کہ وہ ہمارے لیے خطرہ بن سکتا ہے!”
ساحر نے گاڑی کی طرف دوڑ لگا دی، مگر جیسے ہی وہ پہنچے، ایک زوردار گولی کی آواز سنائی دی!
ہیر چیخ اٹھی۔ “ساحر!!”
☆☆☆
مایا اور سالار گھر میں بیٹھے کافی پی رہے تھے۔
“ساحر اور ہیر کافی دیر ہو گئی، ابھی تک واپس نہیں آئے۔” مایا نے کہا۔
“وہ دونوں کچھ وقت ایک ساتھ گزارنا چاہتے ہیں، انہیں موقع دو۔” سالار نے مسکراتے ہوئے کہا۔
مایا نے سر ہلایا، مگر اس کے اندر بے چینی سی ہونے لگی تھی۔ کچھ تھا جو اسے ٹھیک نہیں لگ رہا تھا۔
(جاری ہے…)
