Soul Mates
ساحر سمیع
قسط نمبر 18
مایا کھڑکی کے قریب کھڑی تھی۔ چاندنی اس کے چہرے پر نرمی سے پڑ رہی تھی، مگر اس کی آنکھوں میں ایک انجانی اداسی تھی۔وہ کافی دیر سے سوچ و بچار میں الجھی ہوئی تھی، اس کے ذہن میں آج کچھ نیا چل رہا تھا۔ وہ سلطان مرزا سے انتقام لے چکی تھی، مگر ابھی تک کوئی ایسا دشمن باقی تھا جو پردے کے پیچھے تھا، جو ان کو ٹریک کر رہا تھا جو اسکی اصلیت سے واقف ہو چکا تھا۔ یہ بات مایا کو پریشان کر رہی تھی۔ دشمن ان سب کو بے حد قریب سے جان چکا تھا۔
سالار مایا کو بغور دیکھ رہا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ مایا جب کسی چیز میں ڈوب جاتی ہے تو خود کو بھول جاتی ہے۔وہ آہستہ سے اس کے پیچھے آیا اور ہلکی آواز میں بولا، “مایا، تم کچھ پریشان لگ رہی ہو۔”
مایا نے چونک کر پیچھے دیکھا۔ سالار اتنا قریب تھا کہ اس کی سانسوں کی گرمی مایا کے چہرے پر محسوس ہو رہی تھی۔
“کچھ نہیں، بس سوچ رہی تھی کہ… شاید یہ سب کبھی ختم نہ ہو۔” مایا کی آواز میں ہلکی سی تھکن تھی۔
مایا، تمہیں کچھ دیر آرام کرنا چاہیے۔”
مایا نے اسے دیکھا، اس کی آنکھوں میں تھکن تھی مگر چہرے پر سنجیدگی برقرار تھی۔ “سالار، تمہیں اندازہ بھی ہے کہ ہم کتنے بڑے خطرے میں ہیں؟ کوئی ہے جو ہمیں ٹریک کر رہا ہے، اور جب تک ہمیں اس کا پتہ نہیں چلتا، میں چین سے نہیں بیٹھ سکتی۔”
سالار نے گہری سانس لی۔ “اور اگر تم خود کو ختم کر لو گی تو اس خطرے سے لڑو گی کیسے؟”
مایا خاموش ہو گئی۔ سالار کا انداز ہمیشہ سے ہی سیدھا ہوتا تھا، مگر آج اس کی آنکھوں میں کچھ ایسا تھا جو مایا کو بے چین کر رہا تھا۔
سالار نے آہستہ سے اس کے ہاتھ کو چھوا۔ “یہ ختم ہوگا، مایا۔ اور جب یہ سب ختم ہوگا، تو میں چاہتا ہوں کہ ہم اپنی زندگی جینا شروع کریں۔”
مایا نے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ اس کی طرف دیکھا۔ “تمہیں واقعی لگتا ہے کہ ہمارے لیے کوئی نارمل زندگی ممکن ہے؟”
سالار نے سنجیدگی سے اس کی آنکھوں میں جھانکا۔ “اگر تم میرے ساتھ ہو، تو ہاں، ممکن ہے!”
مایا کی پلکیں لرز گئیں۔ وہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ وہ کسی کی محبت میں گرفتار ہو جائے گی۔ مگر سالار کے لیے اس کے دل میں کچھ الگ ہی تھا— کچھ ایسا جسے وہ چاہ کر بھی نظر انداز نہیں کر سکتی تھی۔
سالار نے آہستہ سے اس کے چہرے پر ہاتھ پھیرا۔ “تمہیں اندازہ بھی ہے، مایا؟ جب تم خطرے میں ہوتی ہو، تو میرے اندر کی دنیا ہل کر رہ جاتی ہے۔ میں تمہیں کھونا نہیں چاہتا۔”
مایا کی آنکھوں میں حیرت کے ساتھ ساتھ ایک انجانا خوف بھی تھا۔ “سالار، ہم جس راستے پر ہیں، وہاں محبت کمزوری بن جاتی ہے۔”
سالار نے ایک پل کے لیے اس کی بات سنی، پھر نرمی سے اس کی ٹھوڑی کو چھوا اور اسے اپنے قریب کر لیا۔ “مایا، اگر یہ کمزوری ہے، تو میں خوشی خوشی اسے قبول کرتا ہوں۔ میں تم سے محبت کرتا ہوں، اور یہ محبت کبھی ختم نہیں ہوگی۔”
مایا نے اپنی نظریں جھکا لیں۔ سالار نے آہستہ سے اس کے بالوں کو چھوا، پھر اس کے ماتھے پر ایک نرم بوسہ دیا۔ “مایا، کیا تم بھی…؟”
مایا کی پلکیں لرزنے لگیں۔ اس نے آہستہ سے سر ہلایا، “ہاں، سالار۔ میں بھی تم سے محبت کرتی ہوں!”
سالار کی آنکھوں میں خوشی کی چمک ابھری۔ وہ مایا کے اور قریب آیا، اور نرمی سے اسے اپنی بانہوں میں لے لیا۔ مایا سالار کی باہوں میں خود کو مکمل محسوس کرتی تھی، جیسے سالوں کی تنہائی ایک پل میں ختم ہو گئی ہو۔
رات خاموش تھی، مگر ان کے دلوں میں محبت کی سرگوشیاں گونج رہی تھیں۔مایا اور سالار نے نہ صرف اپنے دشمنوں کے خلاف لڑنے کا عہد کیا تھا، بلکہ ایک دوسرے کے ساتھ ہمیشہ رہنے کا بھی وعدہ کر لیا تھا۔
☆☆☆
ایک بڑے سے اندھیرے کمرے میں…
ایک سایہ دار شخصیت بڑی سکرین کے سامنے کھڑی تھی، جہاں مایا اور سالار کی لوکیشن ٹریک ہو رہی تھی۔ چہرہ نظر نہیں آ رہا تھا، مگر آنکھوں میں ایک پراسرار چمک تھی۔
“گھوسٹ لیڈی… تم جتنی بھی ہوشیار ہو، میں تمہیں تلاش کر ہی لوں گا!”
اس پراسرار شخص نے فون اٹھایا اور کال ملائی۔
“یہ وقت قریب آ چکا ہے۔ شکار اپنے جال میں آنے والا ہے!”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سلطان مرزا اور ایان کے مرنے کے بعد،انڈرورلڈ میں ایک خلا پیدا ہو چکا تھا۔ بہت سارے چھوٹے بڑے گینگ وجود میں آ رہے تھے جن کی کوشش تھی طاقت کا حصول۔
انڈرورلڈ میں ایک نئی طاقت ابھرنے لگی تھی۔ “بلیک ماسٹر” نامی ایک پراسرار شخصیت، جو درحقیقت سلطان مرزا کا ایک پرانا حریف تھا، موقع دیکھ کر میدان میں آ گیا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ مایا اور سالار کتنے خطرناک ہیں، اس لیے وہ سامنے آنے کے بجائے خاموشی سے اپنی بساط بچھا رہا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک سیاہ لباس میں ملبوس شخص، جس کو سب “بلیک ماسٹر” کے نام سے جانتے تھے، اپنی چمچماتی گاڑی میں بیٹھا سگار سلگا رہا تھا۔
“سلطان مرزا ختم ہو گیا… اب یہ شہر میرا ہے۔”
اس کی آنکھوں میں ایک جنون تھا۔ مرزا گینگ کے خاتمے کے بعد وہ سب سے طاقتور بن چکا تھا، مگر ایک مسئلہ تھا – مایا اور سالار ابھی تک زندہ تھے
“میرے آدمی ان دونوں کا پیچھا کر رہے ہیں، سر۔” اس کے ساتھ بیٹھے شخص نے اطلاع دی۔
“نہیں…” بلیک ماسٹر نے دھواں خارج کرتے ہوئے کہا، “یہ کام کسی اور کے ذریعے کروانا ہے، جو ان کی سوچ سے زیادہ خطرناک ہو۔
۔۔۔۔۔۔
امیلیا گرین—ایک بین الاقوامی ہٹ وومین، جس کا نام یورپ اور مشرق وسطیٰ میں دہشت کی علامت تھا۔ اس کے شکار کبھی زندہ نہیں بچتے تھے، اور اس کی شناخت ہمیشہ ایک راز رہی تھی۔ وہ کبھی کسی ایک گروہ کے ساتھ نہیں رہی، کیونکہ اس کی وفاداری ہمیشہ صرف پیسے کے ساتھ تھی۔ مگر اس بار معاملہ کچھ مختلف تھا۔
امیلیا کو سالار کی جنگی مہارت اور ناقابلِ شکست ہونے کی شہرت سن کر حیرت ہوئی۔ وہ ہمیشہ ایسے افراد میں دلچسپی لیتی تھی، جو اس کے معیار پر پورا اتر سکیں۔ لیکن اس بار اس کی دلچسپی صرف پیشہ ورانہ نہیں تھی۔اس کی سالار میں دلچسپی کی وجہ کچھ اور تھی۔
وہ خاص طور پر سالار کے پیچھے پیچھے پاکستان پہنچی تھی۔
امیلیا نے سالار کے ہر انداز کا باریکی سے مشاہدہ کیا۔ اس کی حرکات، اس کی رفتار، حتیٰ کہ اس کے چلنے کا انداز بھی۔ وہ صرف شکار کرنے والی قاتل نہیں تھی، بلکہ ایک شکاری تھی جو اپنے ہدف کے ہر پہلو کو پرکھتی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رات کا سناٹا گہرا ہو چکا تھا۔ مایا اور سالار نے خاموشی سے لوکیشن تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ وہ جانتے تھے کہ ان پر نظر رکھی جا رہی ہے، مگر یہ نہیں جانتے تھے کہ کون اور کیوں؟
مایا کی چھٹی حس کو لگ رہا تھا کہ یہ خطرہ پہلے سے بھی زیادہ مہلک ہونے والا تھا۔
مایا اس وقت ایک چھوٹے سے خفیہ اپارٹمنٹ میں موجود تھی۔ مایا کو کچھ عجیب سا احساس ہو رہا تھا، جیسے کوئی انہیں بہت قریب سے دیکھ رہا ہو۔
اس نے دیوار پر نصب خفیہ کیمرے کی فیڈ چیک کی، مگر سب نارمل لگ رہا تھا۔ اچانک اس کے ذہن میں ایک جھماکا سا ہوا۔ وہ تیزی سے اٹھی اور جلدی سے اپنی بندوق لوڈ کی۔ وہ جیسے ہی دروازے کی طرف بڑھی، اس کے کھولنے سے پہلے ہی سالار اندر داخل ہوا۔
“تم نے کچھ محسوس کیا؟” مایا نے فوراً پوچھا۔
سالار نے اپنی شرٹ کے بازو چڑھاتے ہوئے گردن کو گھمایا۔ “ہاں، جیسے کوئی ہمارا پیچھا کر رہا ہو۔ میں نے کچھ موومنٹ نوٹ کی تھی، مگر کوئی نشان نہیں ملا۔”
مایا کی آنکھیں خطرے کو۔بھانپ کر اور گہری ہو گئیں۔ “ہمیں جلد از جلد نئی جگہ شفٹ ہونا ہوگا۔ دشمن ہم سے ایک قدم آگے ہے۔”
دوسری طرف، ایک بلند عمارت پر بیٹھی امیلیا گرین اپنی اسنائپر رائفل سے سالار پر نظریں جمائے بیٹھی تھی۔ وہ مسکرا رہی تھی، جیسے کسی دلچسپ کھیل کا آغاز ہونے والا ہو۔
“سالار… تم واقعی اتنے شاندار ہو جتنا کہا جاتا ہے؟” امیلیا نے ہلکی مسکراہٹ کے ساتھ اپنی رائفل کی دوربین سے اسے دیکھتے ہوئے سرگوشی کی۔ وہ ایک بلند عمارت پر بیٹھی تھی، جہاں سے سالار اور مایا کی حرکات پر نظر رکھ رہی تھی۔
