Soul Mates Episode 21

Soul Mates
Sahir Sami
Episode 21:

رات کے اندھیرے میں مایا لیپ ٹاپ کی اسکرین پر نظریں جمائے بیٹھی تھی۔ اس کے چہرے پر سنجیدگی اور آنکھوں میں گہری چمک تھی۔ وہ ایک لمحے کے لیے بھی آرام نہیں کر رہی تھی، کیونکہ آج اسے ایک بڑا سراغ مل چکا تھا۔

“امیلیا گرین…” وہ زیرِ لب بڑبڑائی، پھر اپنی انگلیوں سے کی بورڈ پر تیزی سے ٹائپ کرنے لگی۔

ساحر اور سالار بھی اس کے پاس کھڑے تھے، ان کے چہروں پر بھی سختی تھی۔

“تمہیں یقین ہے کہ یہ وہی ہے؟” سالار نے بھنویں سکیڑ کر پوچھا۔

مایا نے اسکرین پر ایک تصویر کھولی، جو ایک مشہور بین الاقوامی قاتل کی تھی—امیلیا گرین!

“یہ وہی ہے! ہماری جیپ پر حملہ کرنے والی بھی یہی تھی۔ میں نے اس کی فائرنگ اسٹائل اور اس کی حرکات کو بغور دیکھا، اور یہ پروفیشنل ہٹ وومن امیلیا گرین کے ریکارڈ سے ملتی ہیں۔ یہ محض کوئی کرائے کی قاتل نہیں، بلکہ انڈر ورلڈ کی سب سے خطرناک ہٹ وومن ہے!”

ساحر نے تصویر کو غور سے دیکھا اور ہلکی مسکراہٹ کے ساتھ بولا، “اگر امیلیا گرین کو ہمارے پیچھے چھوڑا گیا ہے، تو اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی بڑا آدمی ہوگا!”

مایا نے سر ہلایا، “اور میں نے پتا کر لیا ہے کہ وہ شخص کون ہے!”

سالار نے چونک کر مایا کی طرف دیکھا، “کون؟”

مایا نے ایک اور فائل کھولی، جس میں ایک  ماسک پہنے ہوئے شخص کی تصویر تھی۔

“بلیک ماسٹر!” مایا نے گہری آواز میں کہا۔

ساحر کی آنکھوں میں ایک لمحے کے لیے حیرت ابھری، مگر پھر اس نے آہستہ سے سر ہلایا، “مجھے اندازہ تھا کہ وہ واپس آئے گا…”

سالار نے بھنویں چڑھا کر پوچھا، “یہ بلیک ماسٹر آخر ہے کون؟”

ساحر نے کرسی پر بیٹھتے ہوئے گہری سانس لی، “بلیک ماسٹر وہ شخص ہے جو کچھ سال پہلے زیرِ زمین کرائم ورلڈ میں آیا۔ پہلے اس کے بارے میں کوئی نہیں جانتا تھا، مگر آہستہ آہستہ اس نے بڑے مافیا گروپس کو ختم کرنا شروع کیا اور سلطان مرزا کی موت کے بعد خود انڈر ورلڈ ڈون بن گیا۔ اب وہ ہر غیر قانونی سرگرمی کو کنٹرول کر رہا ہے۔”

مایا نے مانیٹر پر بلیک ماسٹر کی فائل کھولی، “یہ سب سے خطرناک آدمی ہے، اور اگر یہ امیلیا گرین کو ہمارے خلاف بھیج رہا ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اس کے راستے میں بہت بڑی رکاوٹ بن چکے ہیں!”

سالار نے ہاتھ مٹھی میں بھینچ لیے، “تو اب کیا کرنا ہے؟ ہمیں امیلیا گرین کو پہلے ڈھونڈنا ہوگا۔”

ساحر نے ایک لمحے کے لیے سوچا، پھر بولا، “ہمیں اس کا سراغ لگانے کے لیے انڈر ورلڈ کے کچھ انفارمیشن سورسز کو استعمال کرنا ہوگا۔ میں اپنے کچھ خفیہ ذرائع سے رابطہ کرتا ہوں۔”

مایا نے تیزی سے کہا، “میں بھی ہیکنگ نیٹ ورک پر دیکھتی ہوں کہ کیا ہمیں کوئی ڈیجیٹل سراغ مل سکتا ہے۔”

سالار نے سر ہلاتے ہوئے کہا، “اور میں اپنے کچھ پرانے جاننے والوں سے معلومات نکلواتا ہوں۔ اگر امیلیا یہاں موجود ہے، تو کسی نہ کسی کو اس کے بارے میں معلوم ہوگا۔”

اگلے دن، سالار کو ایک سراغ ملا۔ وہ فوراً ساحر اور مایا کے پاس پہنچا۔

“امیلیا گرین کو آخری بار شہر کے ایک پرائیویٹ گودام کے قریب دیکھا گیا تھا۔ وہ کسی سے ملنے آئی تھی، لیکن وہاں کا مالک کچھ نہیں بتا رہا۔”

ساحر نے سنجیدگی سے کہا، “پھر ہمیں خود وہاں جانا ہوگا!”

مایا نے لیپ ٹاپ پر نقشہ کھولا، “یہ جگہ شہر کے پرانے علاقے میں ہے، جہاں زیادہ تر غیر قانونی اسلحہ اور ڈرگ ڈیلز ہوتی ہیں۔ اگر امیلیا وہاں تھی، تو ضرور کچھ اہم ہے۔”

رات کے وقت تینوں اپنی گاڑی میں اس گودام کے قریب پہنچے۔ گلی سنسان تھی، اور اردگرد خاموشی چھائی ہوئی تھی۔

“ہمیں احتیاط سے اندر جانا ہوگا۔” ساحر نے سرگوشی کی۔

مایا نے پسٹل کو چیک کرتے ہوئے کہا، “چلو، یہ کام جلدی نمٹاتے ہیں!”

سالار نے دروازے کی طرف اشارہ کیا، “یہاں سے اندر جانے کا ایک خفیہ راستہ ہے، میرے کچھ ذرائع نے بتایا تھا۔”

تینوں خاموشی سے گودام کے اندر داخل ہوئے۔ اندھیرا تھا، اور کہیں دور سے کسی کے قدموں کی ہلکی ہلکی آواز آ رہی تھی۔

“چوکنا رہو!” ساحر نے سرگوشی کی۔
مایا نے اچانک اپنی بندوق سیدھی کی، “یہاں کوئی ہے!”
اور پھر…

ایک زوردار آواز کے ساتھ گودام کی چھت سے ایک دھواں خیز گرینیڈ گرا، اور پوری جگہ دھند سے بھر گئ

“یہ ٹریپ ہے!” سالار نے پریشان لہجے میں کہا۔

دھند کے بیچ ایک مانوس آواز گونجی، “واہ! تم لوگ تو واقعی پھنسنے کے ماہر ہو!”
یہ آواز امیلیا گرین کی تھی!

ساحر نے گہری سانس لی اور دھند میں دیکھنے کی کوشش کی۔

“تو تمہیں ہماری آمد پہلے سےمعلوم تھی،اس لئیے تم نے جال بچھا رکھا ہے امیلیا؟”

امیلیا کی ہنسی سنائی دی، “بالکل! اور تم تینوں سے نمٹنے کے لیے مجھے کسی جال کی ضرورت نہیں، میں اکیلے ہی کافی ہوں!”

اس کے ساتھ ہی گولیوں کی بوچھاڑ شروع ہو گئ
مایا، سالار، اور ساحر فوراً اپنی پوزیشنز بدل کر کور میں چلے گئے۔

“یہ تو پاگلوں کی طرح فائرنگ کر رہی ہے!” سالار نے غصے سے کہا۔

ساحر نے جلدی سے اپنی گن لوڈ کی، “تو پھر ہمیں بھی جواب دینا ہوگا!”

مایا نے ایک شیلف کے پیچھے سے نکل کر فائر کیا،

“بہت خوب! تم لوگ کافی بہتر ہو گئے ہو، مگر پھر بھی… میں بہتر ہوں!”

ساحر نے آنکھوں ہی آنکھوں میں سالار کو اشارہ کیا اور خود تیزی سے بھاگتا ہوا سیڑھیوں کی طرف بڑھا جہاں اس کے خیال میں امیلیا گرین موجود تھی
سالار نے اس کو کور دینے کیلئے فائرنگ کھول دی
امیلیا نے اچانک ایک سموک بم پھینکا جو زوردار دھماکے سے پھٹا، اور ہر طرف دھواں پھیل گیا

“نہیں! وہ بچ کر نکلنے کی کوشش کر رہی ہے!” مایا نے غصے سے کہا۔

ساحر نے دانت بھینچ کر کہا، “کوئی بات نہیں، ہم اس کے پیچھے جا رہے ہیں! اب ہم اسے بھاگنے نہیں دیں گے!”

سالار نے پرجوش انداز میں کہا، “یہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی!”

امیلیا گرین ایک چالاک اور خطرناک قاتل تھی، اور وہ اپنی چالوں میں ماہر تھی۔ جیسے ہی سموک بم کا دھواں پھیلنے لگا تھا، وہ اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر وہاں سے نکل چکی تھی۔

“ہمیں اس کا پیچھا کرنا ہوگا!” مایا نے غصے سے کہا، جب کہ وہ اپنی بندوق مضبوطی سے تھامے کھڑی تھی۔

سالار نے ایک طرف اشارہ کیا، “وہ باہر کی طرف بھاگی ہے، جلدی کرو!”
“ہمیں فوراً یہاں سے نکل کر اس کا پیچھا کرنا ہوگا!” ساحر نے تیزی سے کہا، اپنی گن کو لوڈ کرتے ہوئے۔
وہ بھاگتے ہوئے گودام سے باہر نکل آئے جہاں سے کچھ فاصلے پر انکی گاڑی کھڑی تھی
تینوں گودام سے باہر نکلتے ہی اندھیرے میں امیلیا کو تلاش کرنے لگے۔ اچانک، گلی کے دوسری طرف ایک سیاہ بائیک چلتی نظر آئی۔ امیلیا ہیلمٹ پہنے، تیزی سے بائیک پر سوار ہو کر فرار ہونے کی کوشش کر رہی تھی۔

“نہیں! وہ فرار ہو رہی ہے!” ساحر نے گاڑی کی طرف بھاگتے ہوئے کہا۔

مایا نے فوراً ڈرائیور کی سیٹ سنبھالی اور تیزی سے گاڑی اسٹارٹ کی۔ “سب بیٹھو، ہم اس کا پیچھا کریں گے!”
چند لمحوں بعد انکی جیپ طوفانی رفتار سے اس سمت جا رہی تھی
مایا نے اسپیڈ کا میٹر چیک کرتے ہوئے کہا، “ہمیں محتاط رہنا ہوگا۔ وہ کسی بھی وقت ہمیں جال میں پھنسا سکتی ہے!”

ساحر نے سر ہلایا، “امیلیا گرین کوئی عام قاتل نہیں، اگر وہ ہمیں مارنا چاہتی تو کب کا حملہ کر چکی ہوتی۔ اس کا کوئی اور مقصد ہے!”

سالار نے گاڑی کو ایک تنگ گلی میں ڈال دیا، جہاں دور امیلیا کی بائیک کے ٹائر کے نشانات زمین پر نظر آ رہے تھے۔

“وہ زیادہ دور نہیں گئی!” مایا نے سیٹ بیلٹ باندھتے ہوئے کہا۔

جیسے ہی وہ گلی کے کونے پر پہنچے، اچانک ایک زوردار دھماکہ ہوا!

“یہ کیا تھا؟!” سالار نے بریک مارتے ہوئے گاڑی روکی۔

“یہ ایک ٹریپ تھا!” ساحر نے کھڑکی سے باہر جھانکتے ہوئے کہا۔

اچانک، چاروں طرف سے سائے حرکت میں آئے، اور نقاب پوش افراد نے ان کی گاڑی کو گھیر لیا۔

“یہ بلیک ماسٹر کے آدمی ہیں!” مایا نے تیز لہجے میں کہاں اور گاڑی کو ریورس کرنے کی کوشش کرنے لگی جب اچانک چاروں طرف سے فائرنگ شروع ہو گئ
یہ لوگ ہمیں یہاں دفن کرنے آئے ہیں!” سالار نے غصے سے کہا
اس قدر فائرنگ سے وہ بوکھلا اٹھے تھے اور تیزی سے جھک کر آڑ لینے لگے مگر فائرنگ شدت اختیار کرتی جا رہی تھی اور ایسا لگ رہا تھا جیسے چند لمحوں میں ہی ان کے جسم گولیوں کی بوچھاڑ سے چھلنی ہو نے والے تھے
(جاری ہے)

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top