Soul Mates
By Sahir Sami
Episode 23
گھر کے کشادہ ڈرائنگ روم میں ایک عجیب سی خاموشی چھائی ہوئی تھی۔ باہر شام کے سائے گہرے ہو چکے تھے، لیکن اندر موجود فضا ان سائے سے بھی زیادہ بوجھل تھی۔
ہیر، ساحر، مایا اور سالار صوفوں پر بیٹھے تھے، مگر ہر ایک کے چہرے پر بے یقینی اور سوالات کی پرچھائیاں تھیں۔
مایا نے خاموشی کی اس دیوار میں پہلی دراڑ ڈالی۔ اس کی آواز دھیمی مگر سیدھی تھی، “تو ہیر… تم آخر ہو کیا چیز؟”
ہیر نے ایک ہلکی سی سانس لی، جیسے برسوں کا بوجھ اتارنے جا رہی ہو۔
یونیورسٹی کے بعد… میری زندگی ایک ایسے موڑ پر آ گئی تھی جہاں واپس مڑنے کا کوئی راستہ نہ تھا۔ میرے والدین کا اچانک انتقال، پھر کچھ ذاتی سانحات… سب نے مل کر میرے وجود کو جھنجھوڑ دیا۔ ایسے وقت میں مجھے ایک راستہ ملا — انٹیلیجنس ایجنسی۔”
وہ کچھ لمحے رکی، اور سب کی نظریں اس پر جم گئیں۔
میں نے ٹریننگ لی، جسمانی، ذہنی، اور جذباتی طور پر خود کو ایک ایسی جنگ کے لیے تیار کیا جس کے بارے میں دنیا کو کچھ خبر نہیں۔ پھر آثارِ قدیمہ کا کورس میرا کور بن گیا — ایک ایسا پردہ جس کے پیچھے میں عالمی انڈرورلڈ کے نیٹ ورک میں گھسنے لگی۔”
آثارِ قدیمہ کے کورسز کی آڑ میں مجھے ایسے مشنز دیے گئے جن کا مقصد مجرموں تک پہنچنا، ان کا ڈیٹا اکٹھا کرنا، اور نیٹ ورکز کو توڑنا تھا۔”
سالار نے حیرت سے پوچھا، “تو تم انڈرورلڈ میں بہت عرصے سے کام کر رہی ہو؟”
“ہاں، اور بلیک ماسٹر کو بے نقاب کرنا میرا اصل مشن ہے۔ میں نے اس کے خلاف تمام ثبوت اکٹھے کر لیے ہیں۔ بس ایک موقع کا انتظار ہے، تاکہ قانونی طور پر اس پر ہاتھ ڈال سکیں۔”
اس کا نیٹ ورک جتنا پیچیدہ ہے، اتنا ہی خطرناک بھی۔ میں برسوں سے اس کے خلاف ثبوت اکٹھے کر رہی ہوں — وہ ہر اس شخص کا دشمن ہے جو سچ کے ساتھ کھڑا ہو۔ اور اب میرے پاس وہ سب کچھ ہے جو اسے قانون کے کٹہرے میں لا سکتا ہے۔”
ساحر نے گہری نظر سے ہیر کو دیکھا، “اور تم نے ہم پر بھی نظر رکھی ہوئی تھی؟”
“کیونکہ تم لوگ بھی انڈرورلڈ کے خلاف لڑ رہے تھے۔ مجھے معلوم تھا کہ ایک نہ ایک دن ہماری راہیں ٹکرائیں گی۔ اور جب وہ رات آئی…جب تم سب موت کے دہانے پر تھے، میں وقت پر پہنچی۔”
مایا نے تھوڑا نرم لہجے میں کہا، “ہم تمہارے شکر گزار ہیں، ہیر۔ اگر تم نہ ہوتیں تو شاید آج ہم یہاں نہ ہوتے۔”
ہیر نے مسکرا کر سر ہلایا، “اب ہمیں متحد ہو کر بلیک ماسٹر کے خلاف لڑنا ہوگا۔ ہمارے پاس وقت بہت کم ہے، لیکن ہمارے پاس ایک موقع ہے… اسے ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا۔”
ساحر نے سنجیدگی سے کہا، “اب یہ جنگ اپنے آخری مرحلے میں ہے… اور ہم میں سے ہر ایک کو اپنے حصے کا چراغ جلانا ہوگا۔”
مایا نے سر ہلایا، “لیکن ہمیں صرف بلیک ماسٹر پر نہیں، امیلیا گرین پر بھی نظر رکھنی ہوگی۔ وہ آج بھی آزاد ہے… اور شاید پہلے سے کہیں زیادہ خطرناک۔”
ہیر نے پرعزم لہجے میں کہا، “لیکن ہم اب اکیلے نہیں ہیں۔ ہم ایک ٹیم ہیں، ایک مشن کے ساتھی۔ یہ جنگ، اب ہم سب کی ہے — اور اس بار ہم اسے مکمل کر کے ہی دم لیں گے۔”
ڈرائنگ روم میں خاموشی لوٹ آئی، لیکن اس بار وہ خاموشی ایک نئے عزم کی گواہ تھی۔تھی
وہ چاروں اس وقت ایک خفیہ مقام پر موجود تھے جہاں دھیمی روشنی میں دیوار پر نصب ایک بڑی سکرین ان سب کے سامنے تھی جس پر شہر کا تفصیلی نقشہ جگمگا رہا تھا۔ سکرین پر مختلف مقامات پر سرخ نشانات جھلملا رہے تھے
ہیر، مایا، ساحر اور سالار ایک لمبی میز کے گرد کھڑے تھے، سب کی نظریں سکرین پر جمی تھیں۔ ہیر نے انگلی سے نقشے پر ایک مخصوص مقام کی طرف اشارہ کیا۔
“یہ بلیک ماسٹر کے آپریشنز کی وہ جگہیں ہیں جہاں سے اس کی سرگرمیاں کنٹرول ہوتی ہیں۔”
نقشے پر کئی دائرے ظاہر ہوئے، لیکن پھر اچانک ایک مقام ہائی لائٹ ہو گیا—شہر کے شمال میں واقع پہاڑی علاقے میں ایک قلعہ نما پرانا کمپاؤنڈ۔
“اس کا اصل ہیڈکوارٹر… یہ ہے۔”
مایا نے اپنی آنکھیں سکیڑتے ہوئے غور سے مقام کو دیکھا، پھر سنجیدگی سے بولی، “یہ جگہ کیسے کنفرم ہوئی؟”
ہیر نے گہری سانس لی۔ “میرے ایک پرانے ساتھی نے جان پر کھیل کر وہاں کے سی سی ٹی وی فوٹیج تک رسائی حاصل کی ہے۔ بلیک ماسٹر کے لوگ روزانہ وہاں آتے جاتے ہیں۔”
ساحر نے قدم پیچھے کیا، چہرے پر فیصلہ کن تاثرات ابھرے، “تو پھر ہم یہاں حملہ کریں گے؟”
ہیر کی آواز میں نرمی تھی، لیکن لہجہ پتھر کی طرح مضبوط۔ “نہیں۔ ہم حملہ نہیں کریں گے… ہم اندر چپ چاپ داخل ہوں گے۔ ہمیں وہاں سے وہ ڈیٹا حاصل کرنا ہے جو بلیک ماسٹر کے خلاف ثبوت بن سکے۔”
سالار نے آہستہ سے سر ہلایا، آنکھوں میں عزم کی چمک تھی۔ “اور اگر وہ مزاحمت کرے؟”
ہیر کی آنکھوں میں ایک لمحے کو روشنی سی دوڑ گئی، “تو پھر ہم وہ کریں گے… جس میں ہم سب بہترین ہیں۔”
—
رات کے تقریباً دو بجے تھے۔ فضا میں خاموشی طاری تھی۔ ایک سیاہ رنگ کا،کم شور کرنے والے خاص سسٹم والا ہیلی کاپٹر پہاڑی علاقے کی طرف بڑھ رہا تھا۔ نیچے درختوں کی چوٹیوں پر چاندنی بکھری تھی۔ ہیلی کاپٹر نے قلعہ نما کمپاؤنڈ سے کچھ فاصلے پر لینڈ کیا۔
چاروں افراد سیاہ لباس، ماسک اور جدید ہتھیاروں سے لیس تھے۔ سب نے زمین پر خاموشی سے قدم رکھا۔ ہیر نے ہاتھ کے اشاروں سے مشن کی آخری ہدایات دیں۔
مایا نے اپنی ہیکنگ ڈیوائس نکالی اور مخصوص کوڈ فریکوئنسی پر ریموٹ سسٹم ایکٹیویٹ کیا۔ چند لمحوں میں ایک ایک کر کے سیکیورٹی کیمرے بند ہونے لگے۔ وہ چاروں کمپاؤنڈ کی دیوار کی طرف بڑھے۔ سالار نے رسی والی گن سے دیوار پر ہک فائر کی، سب خاموشی سے اوپر چڑھ کر بے آواز طریقے سے اندر کود گئے
اندر سناٹا اور تاریکی تھی۔ صرف ہلکی سی ہوا کی سرسراہٹ سنائی دے رہی تھی۔
اچانک ایک طرف سے ایک کمرے کا دروازہ کھلا اور کوئ نسوانی سایہ نمایاں ہوا۔ اسے دیکھ کر وہ سب ایک دم چونک اٹھے۔
امیلیا گرین۔۔ یہاں پر؟
امیلیا گرین کی نگاہ بھی ان پر پڑچکی تھی۔
“تم لوگ یہاں؟ تمہاری ہمت کیسے ہوئی؟” امیلیا کی آواز میں غصہ تھا۔
اسی۔ لمحے بلیک ماسٹر کے دو گارڈز وہاں پر آ نکلے۔ ان کے پاس خودکار رائفلز تھیں۔
وہ ان سب کو دیکھ کر اچانک چونک پڑے اور گنیں سیدھی کرنے لگے
سالار اور ساحر نے اچانک جھپٹ مار کر گارڈز کو قابو میں کر لیا اور ان سے گنیں چھین لیں۔ امیلیا گرین جو یہ سب دیکھ رہی تھی وہاں سے ایک طرف بھاگنے لگی کہ اچانک مایا اور ہیر نے اسے گھیرے میں لیکر کر قابو کر لیا
اچانک ہر طرف ریڈ لائٹس جلنے لگیں اور الارم بجنے لگا
اس کے ساتھ ہی بہت سارے بھاگتے قدموں کی آوازیں آنے لگیں
وہ بری طرح سے پھنس چکے تھے
(جاری ہے)