روحوں کا ملن قسط نمبر 01

روحوں کا ملن

از قلم ساحر سمیع

قسط نمبر 01


شاہ میر کے ساتھ شروع سے ہی ایک مسئلہ تھا۔ اسے ایسا لگتا تھا اسکا وجود دو مختلف حصوں میں تقسیم ہے۔ جیسے وہ ایک نہیں دو دو زندگیاں جی رہا ہو
اسکے احساسات بہت عجیب قسم کے تھے
اسے ایسے عجیب سے خواب نظر آتے تھے جن پر یقین کرنا مشکل تھا
بچپن میں اسے یوں لگتا تھا جیسے وہ اپنے گھر سے اپنے شہر سے کوسوں دور کسی اور جگہ پر ایک دوسرے روپ میں ایک دوسری زندگی جی رہا ہے
ایک ادھورے پن سی خلش ہمیشہ بے چین رکھتی تھی۔
اپنے وجود کی کھوج میں جانے کا دل کرتا تھا
بہت بار ایسا ہوا وہ گھر چھوڑ کے بھاگا اور والد صاحب مشکل سے ڈھونڈ کے واپس لے آتے
سب کو اسکا رویہ سمجھ نہیں آ رہا تھا اور اسے خود اپنا آپ کسی خواب کی مانند محسوس ہوتا تھا
جوں جوں بڑا ہوتا گیا ان احساسات میں شدت آتی گئ
پھر خواب نظر آنے لگے۔۔ دھندلے دھندلےعکس دکھائ دینے لگے
ہاں وہ اسکا وجود ہی تھا جو کہیں گم ہو چکا تھا
جس کی چاہ اسے ہمیشہ بےچین رکھتی تھی
ان احساسات سے نبرد آزما ہوتے ہوتے بچپن گزر گیا
جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے وہ دھندلا عکس نمایاں ہونے لگا
ہیولے ایک روپ دھارنے لگے
کھوج کا دوسرا سرا ہاتھ آنے لگا
اور تقریباً 13 سال کا تھا جب وہ شبیہہ مکمل طرح سے نظر آئ
وہ تو کوئ نسوانی وجود تھا
حسن کا شاہکار۔۔

ایک جیتی جاگتی من موہنی صورت والی دیوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


کمرے میں ملگجی روشنی پھیلی ہوئ تھی۔ چاروں طرف انسانی کھوپڑیاں بکھری پڑی تھیں اور کمرے کے عین وسط میں ایک بہت بڑی مورتی نصب تھی۔ اس کی آنکھیں انتہائی سرخ تھیں۔ نوکیلے لمبے دانت باہر کو نکلے ہوئے تھے اور ان سے لال لال گاڑھا خون ٹپک رہا تھا۔ مورتی کے عین سامنے ایک بوڑھا جادوگر آلتی پالتی مار کے بیٹھا ہوا تھا۔ اس کی سیاہ صورت سے نحوست برس رہی تھی۔ ماتھے پر لال رنگ کا لمبا سا تلک لگا ہوا تھا جو اس کے آدھے گنجے سر تک چلا گیا تھا۔وہ مسلسل کسی منتر کا جاپ کر رہا تھا۔ اس کی آنکھیں بند تھیں اور ہونٹ مسلسل ہل رہے تھے۔ قریب کوئ آدھا گھنٹہ گزرا ہوگا جب مورتی کی سرخ قہر برساتی آنکھوں میں آگ کی سی چمک پیدا ہونے لگی
اور پھر ایک بجلی کے کڑاکے جیسی آواز ابھری۔ بازنتوش کیا چاہتے ہو۔ کس لئیے جگایا مجھے۔
بوڑھے نے آنکھیں کھولیں اور مورتی کی سمت دیکھتے ہوئے سجدے میں گر گیا
جے ہو آقا۔ آپکی جے ہو
ہاں ہاں بولو بازنتوش
کیا چاہیئے تمہیں
ہم تیری تپسیہ سے پرسن ہوئے ہیں
بول کیا مانگتا ہے
بازنتوش دراصل بوڑھا جادوگر تھا جو ہر اماوس کی رات ایک کنواری لڑکی کی بلی(قربانی) دیتا تھا تاکہ شیطان اس سے خوش ہو اور اسے اتنی شیطانی طاقت دے کہ وہ اپنی من چاہی خواہشیں پوری کر سکے
جو دل چاہے کر سکے جو پسند ہو وہ حاصل کر سکے
پچھلے کئ مہینوں سے وہ بار بار کنواری نوجوان لڑکیاں ورغلا کر یہاں لے آتا اور شیطان کی اس مورتی کے آگے بھینٹ چڑھا دیتا
اور آج اس کا مقصد پورا ہونے کا وقت آ چکا تھا
اور وہ دل کھول کر شیطان کی مورتی کے آگے اپنا مدعا مقصد بیان کرنے لگا
کچھ دیر تک وہ بولتا رہا اور جیسے ہی وہ خاموش ہوا مورتی سے پھر وہ بجلی کی کڑک سے مشابہہ آواز نکلی
بازنتوش جو تو چاہتا ہے اس کیلیے تمہیں ایک آخری امتحان میں سے گزرنا پڑے گا
ایک خاص جوڑے کو یہاں لا کر بھینٹ دینا ہوگی اور اس جوڑے میں خاص بات یہ ہے کہ وہ اپنے اندر بہت گہری مقناطیسی طاقتیں رکھتے ہیں
ہزاروں میل دور سے ایک دوسرے کے بارے میں علم ہو جائے گا
ایک دوسرے پر آنے والی مصیبتوں کا ادراک ہو جائے گا
ان طاقتوں کا انہیں علم ہونے سے پہلے پہلے انہیں یہاں پر لے آؤ اور بھینٹ دے دو
تمہاری طاقت ہزار گنا بڑھ جائے گی
جو تم چاہو گے حاصل کر سکو گے
اس کے ساتھ ہی مورتی کی شعلہ بار آنکھیں ویران ہوتی گئیں اور مکمل سپاٹ پتھر سی ہوگئیں
بازنتوش کو جو نشانیاں ملی تھیں ان کے سہارے اسے اپنا ٹارگٹ ڈھونڈ کر شیطان پر قربان کرنا تھا
اور اپنے مقصد کے حصول کیلیے وہ کسی بھی حد تک جانے کو تیار تھا
جاری ہے

1 thought on “روحوں کا ملن قسط نمبر 01”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top