Soul Mates 02

Soul Mate
By Sahir Sami
Episode 02

یہ کوئ پرائیویٹ لیب تھی جہاں مختلف اقسام کے کیمیکلز رکھے ہوئے تھے اور مختلف لیولز پر کیمیکل ری ایکشنز کی مدہم سی آواز ابھر رہی تھی
یہ لیب ایک ویران سی جگہ پر زیر زمین بنائ گئ تھی اور پوری دنیا کی نظروں سے خفیہ رکھی گئ تھی جہاں خطرناک قسم کے تجربات کئیے جاتے تھے
چاروں طرف سٹیل کی موٹی چادر سے بنے شیلفز پر کئ طرح کے شیشے کے جار قطار در قطار رکھے گئے تھے جن میں خاص اقسام کے عجیب و غریب زہریلے حشرات الارض کلبلا رہے تھے اور ان جار پر انتباہی لیبل لگائے گئے تھے اور نوعیت درج کی گئ تھی
یہاں کوئ خاص قسم کا زہر تیار کیا جا رہا تھا جو ان حشرات سے بہت جدید تکنیک سے حاصل کر کے مختلف کیمیکل ری ایکشنز سے گزار کر نہایت مہلک بنا دیا جاتا تھا
ایک ایسا زہر جو کسی انسان کی رگوں میں سرایت کر کے ساری رگوں میں آگ لگا دیتا اور کسی کو بھی انتہائ دردناک موت دے سکتا تھا اور اس زہر کا واحد تریاق اس زہر کو بنانے والے کے پاس تھا
دنیا بھر کے ڈاکٹرز سائنٹسٹ مل کر بھی اس زہر کا اثر ختم نہیں کر سکتے تھے
اس زہر کو بنانے میں ماسٹر مائنڈ مس مایا تھی جو اپنی فیلڈ میں گھوسٹ لیڈی کے نام سے جانی جاتی تھی
وہ ز
اس وقت وہ لیب میں اپنے پرائیویٹ روم میں ارام دہ کرسی پر بیٹھی لیپ ٹاپ آپریٹ کر رہی تھی
لیپ ٹاپ سکرین پر مختلف کیمیکلز کے مالیکیولز کے ماڈلز نظر آرہے تھے جن کا مس مایا بغور تجزیہ کر رہی تھی اور اس کی انگلیاں نہایت تیزی سے لیپ ٹاپ کی بورڈ پر حرکت کر رہی تھیں
اچانک اس کے چہرے پر ایک فاتحانہ مسکراہٹ ابھر آئ اور وہ کرسی کی پشت سے ٹیک لگا کر پر سکون انداز میں بیٹھ گئ
وہ فارمولا مکمل کر چکی تھی اور اب کامیابی کے بہت قریب تھی
یہ زہر نہ صرف ایک ہتھیار تھا بلکہ ایک ایسا آلہ بھی تھا جو دنیا کے بڑے طاقتور لوگوں کو اس کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر سکتا تھا۔

لیکن جیسے ہی وہ آرام کرنے کے لیے اپنی آنکھیں بند کرنے لگی، ایک مدھم سی “بیپ” کی آواز اس کے لیپ ٹاپ سے ابھری۔ وہ فوراً سیدھی ہوئی اور اسکرین پر نظر دوڑائی۔ ایک الارم سسٹم متحرک ہو چکا تھا۔ لیبارٹری کے اندرونی حفاظتی کیمروں نے کسی کی موجودگی کو نوٹ کیا تھا۔ مایا کے چہرے پر سکون کی جگہ تشویش نے لے لی۔

اس نے لیپ ٹاپ پر جلدی سے حفاظتی فیڈ کھولی اور کیمروں کے ذریعے صورتحال کو دیکھنے لگی۔ ایک سایہ سا لیب کے اندرونی حصے کی طرف بڑھ رہا تھا۔ یہ کوڈز اور پاس ورڈز سے لیس لیب تھی، جس میں بغیر اجازت کوئی داخل نہیں ہو سکتا تھا، لیکن یہ شخص کس طرح اندر آیا؟

مایا نے کیمرے پر زوم کیا تو اس کی نظریں ساکت ہو گئیں۔ ایک نقاب پوش شخص، مکمل طور پر کالے لباس میں ملبوس، لیب کے اندر موجود تھا۔ اس کے ہاتھ میں ایک چھوٹا سا گیجٹ تھا جو ممکنہ طور پر لیب کے سیکیورٹی سسٹم کو ہیک کرنے کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔

مایا نے تیزی سے ایک خفیہ بٹن دبایا، جس سے لیب کا ایمرجنسی لاک سسٹم فعال ہو گیا۔ تمام داخلی اور خارجی راستے خودکار طور پر بند ہو گئے، اور لیب کی روشنیاں سرخ ہوگئیں۔ اب یہ شخص کہیں بھی جا نہیں سکتا تھا۔

مایا نے ایک گہری سانس لی اور اپنے مخصوص میز کی دراز سے ایک چھوٹا ہتھیار نکال لیا۔ اس کے چہرے پر ایک سرد مگر پراعتماد مسکراہٹ ابھر آئی۔ وہ اٹھی، اپنی لیب کوٹ کی جیب میں ہتھیار ڈال کر آہستہ قدموں سے دروازے کی طرف بڑھنے لگی۔

مایا جانتی تھی کہ یہ ایک معمولی چور نہیں ہو سکتا۔ یہ شخص جان بوجھ کر آیا تھا اور یقینی طور پر کسی بڑے مقصد کے تحت یہاں موجود تھا۔ لیکن مایا، جو گھوسٹ لیڈی کے نام سے مشہور تھی، اس چیلنج کے لیے تیار تھی۔

“چلو دیکھتے ہیں کہ کون اتنی جرات کر سکتا ہے،” اس نے خود سے کہا اور دروازے سے باہر نکل گئی، اپنی غیر مرئی قوت کے ساتھ اپنے نئے دشمن کا سامنا کرنے کے لیے بالکل تیار۔
۔۔۔۔۔۔۔

مایا لیب کے مرکزی ہال کی طرف بڑھ رہی تھی، جہاں نقاب پوش شخص موجود تھا۔ اس کے قدم دھیمے مگر اعتماد سے بھرے ہوئے تھے۔ لیب کی سرخ روشنیوں میں ماحول مزید پراسرار لگ رہا تھا۔ ہر قدم کے ساتھ اس کے کان چوکس تھے، اور آنکھیں آس پاس کی ہر حرکت کا بغور جائزہ لے رہی تھیں۔

جب وہ مرکزی ہال کے قریب پہنچی، تو اس نے دیوار کے قریب لگے شیشے کی کھڑکی سے اندر جھانکا۔ نقاب پوش شخص لیب کے شیشے کے جارز کو دیکھ رہا تھا اور کسی چیز کی تلاش میں مصروف تھا۔ اس کے ہاتھ میں چھوٹا سا گیجٹ تھا، جو وہ وقتاً فوقتاً مختلف آلات پر استعمال کر رہا تھا۔

مایا نے جلدی سے اپنے جیب سے ایک چھوٹا سا ریموٹ نکالا اور دبایا۔ اس سے ہال کے اندر ایک ہلکی سی گیس خارج ہونے لگی، جو کسی بھی انسان کو بے ہوش کرنے کے لیے کافی تھی۔ لیکن نقاب پوش شخص نے فوراً اپنی جیب سے ایک چھوٹا سا جدید قسم کا ماسک نکالا اور نقاب کے اوپر ہی چہرے پر لگا لیا۔ مایا کے چہرے پر ہلکی سی حیرت کی لہر دوڑ گئی، لیکن اس نے اپنے اعصاب کو قابو میں رکھا۔

مایا نے آہستہ سے دروازہ کھولا اور ہال کے اندر داخل ہو گئی۔ نقاب پوش شخص کو اس کی موجودگی کا احساس ہو چکا تھا۔ وہ فوراً پلٹا اور دونوں آمنے سامنے کھڑے ہو گئے۔ مایا نے پسٹل پر گرفت مظبوط کی اور سرد لہجے میں بولی:

“یہاں تک پہنچنے کی جرات صرف دو قسم کے لوگوں میں ہوتی ہے۔ ایک، جو مرنے کے لیے تیار ہیں۔ اور دوسرے، جو اپنی موت کو دھوکہ دینا جانتے ہیں۔ تم کون ہو؟”

نقاب پوش نے کوئی جواب نہیں دیا، بلکہ خاموشی سے مایا کو دیکھتا رہا۔ اس کی آنکھوں میں غیرمعمولی اعتماد اور چمک تھی، جیسے وہ مایا کے الفاظ سے متاثر نہیں ہوا۔

مایا نے دوبارہ کہا، “تمہیں شاید معلوم نہیں کہ تم نے کس کے ساتھ پنگا لیا ہے۔ مجھے وقت ضائع کرنے کی عادت نہیں۔ اگر تم نے جواب نہ دیا، تو میں یہیں تمہیں ختم کر دوں گی۔”

نقاب پوش نے اپنی جیب سے ایک چھوٹا سا یو ایس بی نکالا اور میز پر رکھ دیا۔ پھر پہلی بار اس نے گہری آواز میں کہا:
“مایا، یہ تمہارے زہر کا ڈیٹا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ تم نے یہ سب کیوں بنایا ہے۔ لیکن تمہیں یہ کھیل زیادہ دیر کھیلنے نہیں دیا جائے گا۔”

مایا کی آنکھوں میں حیرت کی لہر دوڑ گئی۔ “تمہیں میرے زہر کے بارے میں کیا معلوم؟ اور تم کون ہو؟”

نقاب پوش ہلکا سا مسکرایا اور بولا، “تم جتنی ذہین ہو، اتنا ہی خطرناک کھیل کھیل رہی ہو۔ لیکن یہ زہر کسی خاص شخص کے لیے بنایا گیا ہے، ہے نا؟ شاید وہ شخص، جس نے تمہاری زندگی برباد کی؟”

مایا کے چہرے کا رنگ بدل گیا، لیکن اس نے اپنی آواز کو مضبوط رکھا۔ “تمہیں اس سے کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیے۔ اور یہ بھی تمہاری آخری غلطی ہوگی کہ تم نے یہاں آنے کی ہمت کی۔”

مایا نے پسٹل کا رخ اسکی طرف کیا، لیکن نقاب پوش جو اسکی ہر حرکت سے چوکنا تھا اس نے اچانک ایک دھماکے خیز ڈیوائس نکالی اور زمین پر پھینک دی۔ دھواں ہر طرف پھیل گیا، اور مایا کی نظر پل بھر کے لیے دھندلا گئی۔
جب دھواں صاف ہوا، تو نقاب پوش غائب ہو چکا تھا۔ مایا نے اپنے سسٹم کی طرف بھاگ کر صورتحال چیک کی، تو اسے معلوم ہوا کہ لیب سے کچھ حساس ڈیٹا کو کاپی کیا جا چکا تھا۔

مایا کا چہرہ غصے سے لال ہو گیا۔ اس نے خود سے کہا، “یہ کھیل ابھی ختم نہیں ہوا۔ اب وقت آگیا ہے کہ میں اپنی اگلی چال چلوں۔”

مایا نے اپنے لیپ ٹاپ پر ایک خفیہ سافٹ ویئر کھولا اور نقاب پوش کا سراغ لگانے کے لیے اپنا پورا نظام فعال کر دیا۔ وہ جانتی تھی کہ یہ شخص اسے چیلنج دے رہا تھا، اور مایا کے لیے چیلنج کا مطلب جنگ تھی۔

(جاری ہے…)

Soul Mates Episode 02

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top