Soul Mates Episode 15

Soul Mates
از قلم: ساحر سمیع
قسط نمبر 15
ہیر کی چیخ نے فضا میں لرزہ طاری کر دیا۔ ساحر ایک جھٹکے سے پیچھے ہٹا اور فوراً ہیر کو زمین پر گرا کر خود اس کے اوپر آ گیا۔ ایک اور گولی ہوا میں سنسناتی ہوئی گزر گئی، بالکل ان کے قریب سے!

ساحر نے تیزی سے اردگرد کا جائزہ لیا۔ اسکی نگاہ دور موجود درختوں کے جھنڈ پر رک سی گئ۔ گھنے درختوں کے بیچ میں کچھ سیاہ سائےحرکت کر رہے تھے۔ کوئی انہیں نشانہ بنانے کی کوشش کر رہا تھا!

“ہیر! جلدی گاڑی میں بیٹھو!” ساحر نے سخت لہجے میں کہا۔

“مگر تم—”

“ابھی بحث کا وقت نہیں ہے، گاڑی میں جاؤ!”

ہیر جلدی سے گاڑی کے اندر گھس گئی، مگر ساحر باہر ہی رہا۔ اس نے جیب سے اپنا ہتھیار نکالا اور پھیلتے اندھیرے میں نشانہ بنانے کی کوشش کی، مگر وہ سائے بہت تیز حرکت کر رہے تھے۔

اچانک ایک اور گولی چلائی گئی، مگر اس بار ساحر تیار تھا۔ وہ ایک درخت کے پیچھے چھپ گیا۔

“یہ لوگ آخر ہیں کون؟” اس کے دماغ میں سوال گونجا۔

یہ تو طے تھا کہ انڈرورلڈ کا کھیل ختم نہیں ہوا تھا!

☆☆☆

مایا کی بے چینی بڑھ رہی تھی۔

“ساحر اور ہیر کو گئے کافی دیر ہو چکی ہے۔” وہ بار بار گھڑی دیکھ رہی تھی۔

“مایا، پریشان مت ہو، وہ دونوں ٹھیک ہوں گے۔” سالار نے اسے تسلی دینے کی کوشش کی، مگر خود بھی کچھ غیر معمولی محسوس کر رہا تھا۔

عین اسی لمحے، سالار کا فون بجا۔

اسکرین پر ایک انجان نمبر جگمگا رہا تھا۔

سالار نے کال ریسیو کی، اور دوسری طرف ایک بھاری، سرد آواز ابھری:

“اپنے دوست کو الوداع کہہ دو، گھوسٹ لیڈی کا ساتھی زیادہ دیر زندہ نہیں رہے گا!”

سالار کا خون کھول اٹھا۔ “کون ہو تم؟”

مگر کال کٹ چکی تھی۔

مایا نے سالار کے چہرے کی سختی کو دیکھ لیا تھا۔ “کیا ہوا؟”

“ساحر خطرے میں ہے!”

مایا اور سالار ایک دوسرے کو دیکھتے ہی فوراً اپنی گاڑی کی طرف لپکے۔

☆☆☆

ساحر نے جلدی سے گاڑی کا دروازہ کھولا اور اندر گھس کر ہیر کو پیچھے جھکنے کا اشارہ کیا۔ وہ گاڑی اسٹارٹ کرنے ہی والا تھا کہ اچانک ایک زوردار دھماکہ ہوا—

اور گاڑی کے سامنے آگ کا ایک گولہ بھڑک اٹھا!

ساحر نے بریک لگا دی۔ سامنے نقاب پوشوں کا ایک گروہ کھڑا تھا۔ وہ جدید ہتھیاروں سے لیس تھے، اور ان کے ارادے واضح تھے: قتل۔

“ہیر، نیچے رہو!” ساحر نے حکم دیا اور خود ایکسلیریٹر پر دباؤ بڑھایا
گاڑی طوفانی رفتار سے آگے بڑھی اور نقاب پوش افراد تیزی سے ادھر ادھر ہونے لگے
ساحر پوری مہارت سے گاڑی سنبھالے تیزی سے بھگا رہا تھا
ان کے پیچھے فائرنگ کی آوازیں آنے لگی تھیں مگر ساحر جانتا تھا کہ ذرا سی غفلت کا مطلب بھیانک موت تھا
دو بائیک سوار تیزی سے ان کے پیچھے روانہ ہوئے تھے
☆☆☆

مایا اور سالار گاڑی تیزی سے بھگاتے لے جا رہے تھے۔ مایا کے ہاتھ میں جدید قسم کی لوکیشن ٹریکنگ ڈیوائس تھی جس کے ذریعے وہ ساحر کے موبائل کی لوکیشن معلوم کرنے کی کوشش کر رہی تھی

“یہ لوگ کون ہو سکتے ہیں؟ سلطان مرزا تو مر چکا ہے!” مایا نے غصے سے کہا۔

سالار نے سخت لہجے میں کہا، “ہم نے سمجھا تھا کہ انڈرورلڈ کا خاتمہ ہو چکا ہے، مگر شاید ہم غلط تھے۔”

مایا نے دانت بھینچ لیے۔ “اگر ساحر کو کچھ ہوا، تو میں ان سب کو زندہ نہیں چھوڑوں گی!”

☆☆
نقاب پوش ساحر کی گاڑی کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے تھے جب اچانک ان کے پیچھے سے ان پر فائرنگ شروع ہو گئ
نقاب پوش چونک گئے، اور اگلے ہی لمحے زمین پر گرنے لگے!

مایا اور سالار پہنچ چکے تھے!

مایا کے چہرے پر سرد مہری تھی، اور اس کی بندوق گرم دھواں چھوڑ رہی تھی۔ “کس نے کہا تھا کہ گھوسٹ لیڈی کا کھیل ختم ہو گیا؟”
مایا کی طنزیہ آواز ابھری
نقاب پوشوں میں ہلچل مچ گئی۔ وہ سنبھلنے کی کوشش کر ہی رہے تھے کہ سالار بجلی کی سی تیزی سے ان پر جھپٹ پڑا۔
اس کے ہاتھ میں جدید  نوعیت کی مشین گن مسلسل آگ برسا رہی تھی اور نقاب پوش کیڑے مکوڑوں کی طرح زمین پر گرتے جا رہے تھے۔
چند لمحوں میں ہی ان کا صفایا ہو چکا تھا

“سالار، ہمیں یہاں سے نکلنا ہوگا!” کہیں کوئ اور مصیبت نہ آن پڑے۔

مایا نے یہ کہتے ہوئے گاڑی کی طرف دوڑ لگائی۔

☆☆☆

ساحر کی گاڑی تیزی سے سڑک پر دوڑ رہی تھی، مگر خطرہ ابھی ختم نہیں ہوا تھا۔

پیچھے دو بائیکس ان کا تعاقب کر رہی تھیں۔ ان پر بیٹھے افراد کے ہاتھوں میں جدید ہتھیار چمک رہے تھے اور وہ وقفے وقفے سے گاڑی پر فائرنگ کر رہے تھے مگر گاڑی بہت زیادہ رفتار سے جا رہی تھی اور ان کو نشانہ بنانا مشکل ہو رہا تھا
اچانک ایک گولی چلی اور ایک بائیک دھماکے سے پھٹ گئی!
ان کے پیچھے مایا کی گاڑی تیز رفتاری سے آ رہی تھی جس میں سے مایا نے ان بائیک والوں کو نشانہ بنا لیا تھا
دوسری بائیک تیز رفتاری سے ساحر کی گاڑی کے کافی قریب پہنچ چکی تھی اور بائیک سوار کر  گولی چلانے لگا تھا

سالار نے تیزی سے گاڑی بھگائ اور بائیک کے برابر پہنچ گیا، اس کا کسرتی بازو باہر نکلا اور بائیک سوار کی گردن اس کے بازو کی جکڑ میں پھنس گئ
بائیک لڑھکتی ہوئ روڈ سے نیچے جا گری جبکہ بائیک سوار سالار کے بازو سے لٹکا اس کی گاڑی کے ساتھ جیسے ہوا میں اڑ رہا تھا
سالار کی قوی ہیکل جسامت کے مقابلے میں وہ جیسے کپاس سے بنا گُڈا لگ رہا تھا
اس کا ہتھیار بھی کب کا گر چکا تھا اور وہ دہشت زدہ خود کو چھڑوانے کیلئے ہاتھ پاؤں مار رہا تھا
مایا نے ایک نظر اس کی طرف دیکھا اور مسکرا کر سر ہلایا۔ “یہی ہوتا ہے جب غلط لوگوں سے دشمنی لی جائے!”

☆☆☆

رات کا وقت تھا۔
وہ سب ایک محفوظ جگہ پہنچ چکے تھے، مگر ذہن میں سوالوں کی بوچھاڑ سی تھی

“یہ لوگ کون تھے؟” ہیر نے دھیرے سے کہا۔

مایا نے گہری سانس لی۔ “یہ جنگ ابھی جاری ہے، ہیر۔”

سالار نے ساحر کی طرف دیکھا، “ہمیں پتہ کرنا ہوگا کہ اصل دشمن کون ہے۔”

ساحر کی آنکھوں میں ایک خاص تاثر تھا۔ “ہم انہیں ڈھونڈیں گے، اور ہمیشہ کے لیے ختم کر دیں گے!”
وہ اس بائیک سوار شخص کو قید کر چکےتھے اور اب اس سے پوچھ گچھ کرنی تھی
(جاری ہے…)

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top