Soul Mates Episode 17

Soul Mates
رائٹر: ساحر سمیع
قسط نمبر 17
(Most Romantic Episode)
مایا اور سالار اگلی حکمت عملی پر غور کر رہے تھے۔

“ہمیں نئے دشمن کا پتہ لگانا ہوگا۔” مایا نے سنجیدگی سے کہا۔

سالار نے سر ہلایا، “مگر اس سے پہلے، تمہیں کچھ آرام کرنا ہوگا۔ پچھلے کئی دنوں سے تم مسلسل کام کر رہی ہو۔”

مایا نے ہلکا سا قہقہہ لگایا۔ “تمہیں کیا فکر ہو گئی میری؟”

سالار سنجیدہ ہو گیا۔ “مایا، میں تمہاری فکر کرتا ہوں۔”

مایا کی آنکھوں میں حیرانی تھی۔ پہلی بار سالار نے اپنے جذبات کا اظہار اتنے کھلے الفاظ میں کیا تھا۔

مایا نے آہستہ سے کہا، “شاید ہمیں واقعی کچھ دیر کے لیے زندگی کو انجوائے کرنا چاہیے۔”

سالار نے مسکراتے ہوئے سر ہلایا، “شاید۔ مگر فی الحال، دشمن پر نظر رکھنی ہوگی!”

☆☆☆

رات خاموش تھی، چاندنی کا مدھم اجالا بالکونی میں پڑ رہا تھا۔ ہیر— یا یوں کہہ لیں، عائشے گل، ریلنگ کے سہارے کھڑی تھی۔ ہوا اس کے بالوں سے کھیل رہی تھی، مگر اس کے دل کی کیفیت طوفانی تھی۔
جب اچانک کسی کے قدموں کی آہٹ سنائی دی۔ وہ مڑی، تو سامنے ساحر کھڑا تھا۔

“تم ابھی تک جاگ رہی ہو؟” ساحر نے نرمی سے پوچھا۔

ہیر نے مدھم مسکراہٹ کے ساتھ کہا، “نیند نہیں آ رہی تھی۔ آج جو کچھ ہوا، وہ سب بہت عجیب لگ رہا ہے۔ جیسے سب کچھ خواب ہو۔”

ساحر نے ایک پل کو خاموشی اختیار کی، پھر آہستہ سے بولا، “میں جانتا ہوں کہ تم ڈری ہوئی ہو۔ مگر میں تمہارے ساتھ ہوں، ہمیشہ!”

ساحر ایک قدم قریب آیا۔ “میں تمہیں کھونا نہیں چاہتا۔”وہ ہیر کے بالکل قریب تھا

ہیر کی دھڑکن تیز ہو گئی۔ “ساحر…”

ساحر نے نرمی سے اس کا ہاتھ تھاما، اور پہلی بار، دونوں کی نظروں میں جذبات برپا ہونے لگے
ہوا میں کچھ ایسا تھا جو دونوں کو ایک دوسرے کے قریب لے جا رہا تھا۔

“کیا سوچ رہی ہو؟” ساحر کی آواز میں ایک نرمی تھی جو ہیر کی روح تک اتر رہی تھی۔

“یہی کہ زندگی ہمیں کہاں سے کہاں لے آئی…” ہیر نے دھیرے سے کہا، پھر دور آسمان کو دیکھنے لگی۔

ساحر نے ایک گہری سانس لی۔ “زندگی اکثر ان راستوں پر لے آتی ہے جہاں ہم نے کبھی جانے کا سوچا بھی نہیں ہوتا…”

عائشے گل نے چونک کر اسے دیکھا۔ “تم کیا کہنا چاہتے ہو؟”

ساحر ایک پل کے لیے خاموش رہا، پھر اس نے آہستہ سے کہا، “یہ کہ شاید… ہمیں ایک دوسرے کا ساتھ کبھی چھوڑنا ہی نہیں چاہیے تھا۔”

عائشے گل کا دل زور سے دھڑکا۔ یہ وہی جملہ تھا جو وہ برسوں سے سننا چاہتی تھی، مگر جب حقیقت میں سنا تو ہر چیز دھندلا گئی۔

“ساحر…” اس کے لب کانپے، جیسے کوئی بھولا ہوا زخم پھر سے ہرا ہو گیا ہو۔

“عائشے!” ساحر نے اس کا ہاتھ تھاما، اور وہ لمس… وہ لمس جیسے برسوں کی دوری کو مٹا گیا ہو۔

عائشے نے خود کو پیچھے ہٹانے کی کوشش کی، مگر ساحر نے آہستہ سے اس کے چہرے کو چھوا، “مت بھاگو، عائشے… مت بھاگو!”

یہ پہلی بار تھا جب ساحر اسے اس کے پرانے نام سے پکار رہا قتھا— عائشے!
جو وہ۔ پیار سے پکارا کرتا تھا

عائشے کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ “تم نے مجھے چھوڑ دیا تھا، ساحر!”

ساحر کی آنکھوں میں بھی تکلیف تھی۔ “میں نے تمہیں کبھی نہیں چھوڑا… میں تو خود بکھر گیا تھا۔”

“پھر کیوں گئے تھے؟ کیوں مجھے اکیلا چھوڑا تھا؟” عائشے کی آواز لرز رہی تھی۔

ساحر نے اس کے دونوں ہاتھ تھام لیے۔ “کیونکہ کسی نے ہمیں جدا کرنے کی سازش کی تھی… مگر اب میں تمہیں دوبارہ نہیں کھونا چاہتا!”

“اور اگر میں پھر کھو گئی تو؟” عائشے نے درد سے کہا۔

ساحر نے ایک لمحے کو اس کی آنکھوں میں جھانکا، پھر آہستہ سے اس کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لے لیا۔

“اگر تم کھو بھی گئی تو میں تمہیں ڈھونڈ لاؤں گا، عائشے… جیسے بھی ہو، جہاں بھی ہو!”

عائشے نے اپنی آنکھیں بند کر لیں۔ اس کے آنسو رخسار پر بہہ رہے تھے، مگر اس لمحے وہ ان آنسوؤں کی پرواہ نہیں کر رہی تھی۔

ساحر نے آہستہ سے اس کی پیشانی پر لب رکھ دیے— ایک ایسا بوسہ جو ماضی کی تلخیوں کو مٹا رہا تھا، جو دلوں کے فاصلے ختم کر رہا تھا۔

☆★☆

یہ محبت تھی— وہ محبت جو کبھی ختم نہیں ہوئی تھی، وہ محبت جو برسوں کے بعد بھی جتنی شدید تھی، اتنی ہی خالص تھی!

۔ ۔۔۔۔۔۔
ساحر نے عائشے کو باہوں میں بھر لیا اور کمرے کا کے دروازے کو پاؤں سے پش کرتے ہوئے کھولا عائشے اس کی باہوں میں مچلنے لگی اور وہ اسے ایسے اٹھائے کمرے میں داخل ہوا
ساحر نے عائشے کو اپنی مضبوط بانہوں میں بھر رکھا تھا۔ اس کے دل کی دھڑکنیں تیز ہو رہی تھیں، سانسیں الجھ رہی تھیں، اور جسم میں ایک عجیب سی کپکپاہٹ تھی۔ جیسے ہی وہ کمرے کے اندر داخل ہوا، اس نے آہستہ سے دروازہ بند کر دیا۔

عائشے نے بے اختیار اپنے ہاتھ اس کے سینے پر رکھے، “ساحر… یہ سب…” اس کے الفاظ ادھورے رہ گئے جب ساحر نے دھیرے سے اسے بیڈ پر بٹھایا۔ وہ اس کے چہرے کے قریب جھکا، آنکھوں میں وہی تڑپ، وہی شدت تھی جسے وہ برسوں سے اپنے اندر دبا کر رکھا ہوا تھا۔

“بس ایک لمحہ… ہیر! میں صرف ایک لمحے کے لیے یہ حقیقت جینا چاہتا ہوں کہ تم میرے پاس ہو!”

عائشے نے نظریں جھکا لیں، دل کی دھڑکنوں نے جیسے احتجاج کیا۔ ساحر نے آہستہ سے اس کے چہرے کو اپنی انگلیوں کی پوروں سے چھوا، “تمہیں اندازہ بھی ہے، میں نے یہ لمحہ جینے کے لیے کتنے سال انتظار کیا ہے؟”

عائشے کے لب ہلکے سے کپکپائے، وہ کچھ کہنے لگی، مگر ساحر نے آہستہ سے اس کے ہونٹ پر انگلی رکھ دی۔ “مت کہو کچھ… بس آج مجھے تمہیں محسوس کرنے دو!”

عائشے کی آنکھیں بند ہو گئیں، اس کی سانسیں بے ترتیب ہونے لگیں۔ ساحر نے اس کی ٹھوڑی کو ہلکا سا اٹھایا، نظریں اس کے لرزتے لبوں پر مرکوز تھیں۔ “تم جانتی ہو، ہیر… میں نے ہمیشہ تمہیں چاہا ہے، تمہارے بغیر یہ زندگی بے معنی تھی۔”

عائشے کی آنکھوں میں نمی ابھری، وہ کچھ کہنے لگی، مگر اس بار ساحر نے اپنے لمس سے اسے خاموش کروا دیا۔ اس نے آہستہ سے اس کے رخسار پر بوسہ دیا، وہ بوسہ جو صرف محبت کا اظہار تھا،
“Miss you Aish…” ساحر کے لبوں سے نکلی یہ سرگوشی عائشے کے دل کی گہرائیوں میں اتر گئی۔ اس کے وجود میں جیسے بجلی سی دوڑ گئی۔

کمرے میں گہرا سناٹا تھا، مگر اس سناٹے میں دونوں کے دلوں کی دھڑکنیں صاف سنائی دے رہی تھیں، جیسے کوئی مدھر ساز بج رہا ہو، جیسے وقت تھم سا گیا ہو۔ ساحر کی تپتی ہوئی سانسیں عائشے کے چہرے پر پھسل رہی تھیں، اور اس کی بدن میں جلتی ہوئی آگ کو اور بھڑکا رہی تھیں۔

عائشے نے بے اختیار نظریں اٹھائیں، ان آنکھوں میں محبت کے ساتھ ساتھ برسوں کی جدائی کا درد بھی تھا۔ “تمہیں اندازہ بھی ہے، ساحر، تمہارے بغیر میں نے کیسے دن گزارے؟” اس کی آواز کانپ رہی تھی۔

ساحر نے اس کے رخسار پر انگلی پھیری، “میں نے ہر دن، ہر پل تمہیں محسوس کیا ہے، ہیر… میں نے تمہیں کبھی کھونے نہیں دیا اپنے دل میں!”

عائشے کا دل زور سے دھڑکا، وہ اس کے قریب کھینچتی جا رہی تھی، یا شاید ساحر خود ہی اسے قریب کر رہا تھا۔ اس کی انگلیاں عائشے کے بالوں میں الجھ گئیں، اور اس کی گرم سانسیں اب اس کی گردن کو چھو رہی تھیں۔

“یہ فاصلہ… یہ جدائی…” ساحر نے آہستہ سے سرگوشی کی، “آج ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتا ہوں!”

عائشے کی پلکیں لرزنے لگیں، اس کے لبوں پر کپکپاہٹ تھی، مگر وہ کوئی مزاحمت نہیں کر رہی تھی۔ کیونکہ وہ جانتی تھی… آج کی رات وہ بھی اسی لمحے کو جینا چاہتی تھی، جو ساحر کے دل میں سالوں سے قید تھا۔

ساحر کی نظروں کے سامنے وہی “ہیر” تھی، جس کے بغیر اس کی دنیا ادھوری تھی، جس کے بغیر وہ جیتے ہوئے بھی مردہ تھا۔ آج وہ اس کے اتنے قریب تھی کہ اس کی مہکتی خوشبو، اس کی بکھری سانسیں، اور اس کے کانپتے وجود کو وہ محسوس کر سکتا تھا۔

“عائشے…” ساحر نے سرگوشی کی، اس کا ہاتھ آہستہ سے عائشے کے گلابی رخسار کو چھونے لگا۔ وہ کانپ گئی، مگر اس نے اپنی آنکھیں بند رکھیں، جیسے اس لمحے کو قید کر لینا چاہتی ہو۔

ساحر کا دل جنون کی شدت سے دھڑک رہا تھا، عائشے کا نرم لمس اسے دیوانہ بنا رہا تھا۔ وہ اس کے اتنا قریب تھا کہ اس کی گرم سانسیں عائشے کی گردن کو چھو رہی تھیں، اور وہ مزید سمٹتی جا رہی تھی۔

“مت سمٹو ہیر…!” ساحر کی آواز میں وہی تڑپ تھی، جو برسوں کے بچھڑنے کا کرب لیے ہوئے تھی۔

عائشے نے پلکیں آہستہ سے کھولیں، اس کی آنکھوں میں بے شمار جذبات تھے۔ “ساحر، میں نے تمہیں ہر دن، ہر رات اپنی روح میں محسوس کیا ہے۔ تمہارے بغیر میری زندگی ادھوری تھی…”

یہ سن کر ساحر کے صبر کا بندھن ٹوٹ گیا، اس نے عائشے کے ہاتھوں کو اپنے ہاتھ میں لیا، اور اسے اپنے قریب کر لیا۔

“پھر آج اس ادھورے پن کو ختم کر دو، ہیر!” وہ مدہوش لہجے میں بولا۔

عائشے نے آنکھیں بند کر لیں، اور ساحر نے آہستہ سے اپنے ماتھے کو اس کے ماتھے سے لگا دیا۔ وہ دونوں ایک دوسرے کے لمس میں کھو چکے تھے، ماضی کے دکھ اور جدائی کے تمام فاصلے آج مٹنے والے تھے۔

عائشے کی سانسیں بے ترتیب ہو چکی تھیں۔ ساحر کی قربت نے جیسے اس کے وجود میں سنسنی سی بھر دی تھی۔ اس کے لب کانپ رہے تھے، اور دل کی دھڑکنیں تیز ہو چکی تھیں۔

ساحر کے ہاتھ آہستہ سے اس کی کمر پر سرکنے لگے، اور وہ اسے اپنے قریب کرتا چلا گیا۔ عائشے کا دل شدت سے دھڑک رہا تھا، وہ اس کے لمس میں سمٹ رہی تھی، مگر ساحر نے نرمی سے اس کے چہرے کو اپنے ہاتھوں کے پیالے میں لے لیا، جیسے وہ اس لمحے کو ہمیشہ کے لیے قید کر لینا چاہتا ہو۔

“ہیر… تمہارے بغیر جینا تو سیکھ لیا تھا، مگر تمہارے بغیر مرنا نہیں چاہتا۔ اگر زندگی تمہاری بانہوں میں گزرے تو مجھے ہر لمحہ مرنے کا بھی گمان نہ ہو۔” ساحر کی مدہوش سرگوشی عائشے کے کانوں میں رس گھول رہی تھی۔

ساحر نے نرمی سے اپنے لب اس کے لبوں پر رکھ دیے، عائشے نے بے اختیار آنکھیں بند کر لیں۔
اور عائشے کی سانسیں جیسے رکنے لگیں۔ اس کے ہاتھ خودبخود ساحر کے سینے پر جا ٹھہرے، اور وہ اس کے قریب تر ہو گئی۔

یہ بوسہ صرف ایک لمس نہیں تھا، بلکہ وہ وعدہ تھا جو ساحر نے برسوں پہلے اپنی محبت سے کیا تھا، کہ وہ اسے ہمیشہ چاہے گا، ہر حال میں، ہر لمحے، اور ساری زندگی میں۔

عائشے خود کو ساحر کے حصار میں مکمل طور پر کھوتی جا رہی تھی۔ اس کے جسم میں ایک سنسنی سی دوڑ رہی تھی، جیسے کوئی نشہ سر چڑھ کر بول رہا ہو۔ ساحر کی گرفت مضبوط ہوتی جا رہی تھی، اور اس کے لب عائشے کے لبوں سے پیاسوں کی طرح لطف اندوز ہو رہے تھے۔ وہ برسوں کی جدائی، تڑپ، اور بےقراری کو اس لمحے میں سمو لینا چاہتا تھا۔

“ہیر… تمہیں اندازہ بھی ہے، میں نے یہ لمحہ کتنی راتوں کی تنہائی میں تمہارے خواب دیکھ کر گزارا ہے؟” ساحر نے سرگوشی کی، اس کی آواز مدہوش اور جذبات میں بھیگی ہوئی تھی۔
عائشے کی آنکھیں نیم وا تھیں، اس کا جسم جیسے ساحر کے لمس کے آگے بےبس ہو چکا تھا۔ اس کے ہاتھ بے اختیار ساحر کے گرد لپٹے جا رہے تھے، جیسے وہ بھی خود کو اس پل میں مکمل طور پر بہا دینا چاہتی ہو۔

ساحر نے اسے مزید قریب کیا، اس کے بالوں میں اپنا چہرہ چھپا لیا اور گہرے سانس لیتے ہوئے بولا، “میں تمہارے بغیر کچھ بھی نہیں ہیر… تم میرے ہر خواب کی تعبیر ہو۔”

یہ رات، یہ لمحے، اور یہ جذبات… سب جیسے وقت کی قید سے آزاد ہو چکے تھے، جہاں صرف ساحر اور عائشے کی محبت تھی، ایک دوسرے میں مکمل سمٹتی ہوئی۔

یہ لمحہ جذبات کی انتہا تھا، جہاں الفاظ بےمعنی ہو چکے تھے، اور صرف لمس بول رہا تھا۔ ساحر کے ہاتھ آہستہ آہستہ عائشے کی کمر پر حرکت کر رہے تھے، اس کی نرم جلد پر اپنی انگلیوں کے پوروں سے آتش بھر رہے تھے۔ جیسے جیسے وہ اس کے بدن کو محسوس کر رہا تھا، ایک عجیب سا سرور اس کی رگوں میں اتر رہا تھا۔

عائشے کا دل تیزی سے دھڑک رہا تھا، اس کی سانسیں بے ترتیب ہو رہی تھیں۔ اس کے اندر ایک جنگ چل رہی تھی، جذبوں کی، محبت کی، اور برسوں کی جدائی کے بعد ملنے کی شدت کی۔
ساحر نے اس کی گردن پر اپنے لب رکھے تو عائشے کے ہونٹوں سے ایک مدہوشی بھری سسکی نکل گئی۔

“ہیر…” ساحر کی سرگوشی نے اس کی روح میں ارتعاش پیدا کر دیا۔ اس نے اپنی بند آنکھوں کو کھولا، اس کے چہرے پر نظر ڈالی، جو بے پناہ محبت اور چاہت سے بھرا ہوا تھا۔

“ساحر…” عائشے نے بس اس کا نام لیا، اور وہ مزید دیوانہ ہو گیا۔ اس کی انگلیاں اس کے وجود پر اپنی محبت کی مہر ثبت کر رہی تھیں
جاری ہے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top