
Soul Mates
Sahir Sami
Episode 19
اندھیری رات میں مایا اور سالار کی جیپ تیزی سے سنسان سڑک پر دوڑ رہی تھی۔ شہر سے باہر نکلتے ہوئے دونوں مکمل چوکنا تھے، ان دونوں کے چہروں پر سنجیدگی تھی۔ وہ جانتے تھے کہ کوئی ان کا پیچھا کر رہا ہے، مگر یہ نہیں جانتے تھے کہ کون اور کیوں؟
ہمیں فوراً لوکیشن بدلنی ہوگی،” سالار نے کہا، اس کی نظریں بیک ویو مرر پر تھیں۔
مایا نے گہری سانس لی۔ “ہاں، مجھے بھی احساس ہو رہا ہے کہ کوئی بہت قریب ہے!”
اور مایا کی چھٹی حس بالکل درست تھی!
اچانک، ایک سیاہ اسپورٹس بائیک روشنی کی رفتار سے پیچھے سے آتی دکھائی دی۔ ہیلمٹ میں چھپے چہرے اور کالے لباس میں ملبوس، یہ اور کوئی نہیں، امیلیا گرین تھی!
“گھوسٹ لیڈی… تمہیں لگتا ہے کہ تم بھاگ سکتی ہو؟” امیلیا نے اپنی رفتار بڑھائی اور ایک ہاتھ سے اپنی پستول نکال کر نشانہ باندھا۔
مایا نے ریئر ویو مرر میں دیکھا، اور اس کے ذہن میں خطرے کی گھنٹی بج اٹھی۔
“سالار! کوئی ہمارا پیچھا کر رہا ہے!”
سالار نے ایک لمحے میں ہی صورتحال کو بھانپ لیا اور جیپ کی رفتار مزید بڑھا دی۔
مایا، جھک جاؤ!” سالار مرر سے پیچھے کی طرف دیکھتے ہوئے زور سے چیخا۔
مایا نے فوری طور پر سر نیچے کیا اور اسی لمحے گولیوں کی بوچھاڑ جیپ کے پچھلے شیشے پر ہوئی۔ شیشہ چٹاخ سے ٹوٹ گیا مگر مایا اور سالار بچ گئے۔
سالار نے ایک جھٹکے سے اسٹیئرنگ گھمایا، جیپ دائیں جانب جھک کر پھسلتے ہوئے موڑ پر آئی اور امیلیا کی گولیوں کی سیدھ سے نکل گئی۔
“یہ کون ہے۔۔ یہ کوئ عام شوٹر نہیں لگ رہا؟” مایا نے حیرانی سے پوچھا۔
“یہ کوئ پروفیشنل ٹارگٹ کلر ہے… اور بہت خطرناک ہے!” سالار نے اندازہ لگا کر دانت بھینچتے ہوئے کہا۔
امیلیا نے اپنا ہتھیار بدلا، اس نے ایک ہینڈ گرینیڈ نکالا اور نشانہ لگا کر جیپ کی طرف پھینک دیا!
“سالار!” مایا نے خبردار کیا۔
سالار نے بریک لگائے، اسٹیئرنگ گھمایا، اور جیپ ایک جھٹکے سے سائیڈ پر گھوم گئی۔ گرینیڈ جیپ سے ٹکرانے کی بجائے کچھ آگے جا گرا اور زمین پر ٹکرا کر زور دار دھماکے سے پھٹ گیا۔ آگ کے شعلے اٹھے مگر سالار نے ایک لمحہ بھی ضائع کیے بغیر گاڑی کو واپس سیدھا کیا اور تیزی سے وہاں سے نکل گیا۔
امیلیا نے دانت بھینچ لیے۔ “دلچسپ… بہت ہی دلچسپ!” وہ بائیک ان کی طرف موڑتے ہوئے مسکرا دی
امیلیا گرین دوبارہ اپنی بائیک پر ان کے تعاقب میں تھی، اس کے چہرے پر ایک سفاک مسکراہٹ تھی۔ وہ خطرناک تھی، اور اس کا ہر وار جان لیوا ثابت ہو سکتا تھا۔
سالار نے بیک ویو مرر میں اسے دیکھا اور گہری سانس لی۔ “یہ قاتل آسانی سے پیچھا نہیں چھوڑنے والا!”
مایا نے اپنے گلووز کو ٹھیک کیا۔ “ہمیں اسے ختم کرنا ہوگا، ورنہ یہ ہمیں ختم کر دے گا!”
امیلیا نے اپنے بائیک کی رفتار مزید بڑھائی اور ایک ہاتھ سے اپنی پستول نکالی۔
“اب بچ کر دکھاؤ!”
اس نے گولی چلانے کے لیے نشانہ باندھا ہی تھا کہ اچانک پیچھے سے ایک سیاہ رنگ کی کار روشنی کی رفتار سے آتی دکھائی دی۔ اس کار نے امیلیا کی بائیک کے عقبی پہیے پر زوردار ٹکر ماری!
امیلیا کی بائیک بے قابو ہو کر گھومی اور وہ فضا میں اچھل کر زمین پر جا گری۔
سڑک پر گھسٹتے ہوئے وہ بجلی کی تیزی سے سنبھل کر اٹھی، مگر جونہی اس نے اپنی بندوق نکالنے کی کوشش کی،گاڑی سے ایک سایہ سا تیز رفتاری سے نکل کر اس پر لپکا
یہ ساحر تھا!
ساحر نے ایک زوردار لات امیلیا کی پستول پر ماری، جس سے وہ دور جا گری۔
امیلیا نے تیزی سے مکا مارنے کی کوشش کی، مگر ساحر جھکائی دے کر بچ گیا۔ جواب میں، اس نے امیلیا کی کلائی دبوچ کر اسے پوری طاقت سے گھمایا اور زمین پر دے مارا۔
امیلیا دھپ سے زمین پر گری لیکن اس نے درد کے باوجود پلک جھپکتے ہی پلٹی ماری اور ساحر کی طرف ایک زوردار کک پھینکی۔
“ساحر نے ایک جھٹکے میں اس کی ٹانگ پکڑ کر اسے دوبارہ اچھال دیا۔
واہ! اچھا وار تھا!” ساحر نے مسکراتے ہوئے کہا
امیلیا نے اپنی چالاکی سے کام لیتے ہوئے زمین پر گرنے کی بجائے ہاتھوں کا سہارا لے کر قلابازی کھائی اور اگلے ہی لمحے چاقو نکال کر حملہ کر دیا۔
چاقو ہوا میں چمکا، مگر ساحر نے آخری لمحے پر ایک زبردست ڈاج دے کر خود کو بچا لیا۔
“تھوڑا اور تیز، بہت سست ہو تم تو۔۔! تم سے زیادہ کی توقع تھی!” وہ مسکراتے ہوئے پیچھے ہٹا۔
امیلیا نے دانت بھینچتے ہوئے دوسرا چاقو نکالا اور دو طرفہ وار کیا۔
“شاں! شاں!” کی آواز گونجی مگر ساحر نے بڑی مہارت سے پہلے ہاتھوں سے وار روکا، پھر گھوم کر امیلیا کی کہنی پر زبردست ضرب لگائی۔
“آہ!” امیلیا کے ہاتھوں سے چاقو چھوٹ کر گر گئے۔
اتنی دیر میں مایا اور سالار بھی ان کے قریب آپہنچے اور پولیس کی گاڑی کا سائرن بھی سنائ دینے لگا تھا
امیلیا نے دیکھا کہ وہ بری طرح پھنس چکی ہے۔
“یہ میرا وقت نہیں ہے!” امیلیا نے زیرِ لب کہا اور اپنی جیب سے ایک چمکدار چپ نکال کر زمین پر مار دی۔
اچانک، ایک زبردست روشنی کا دھماکہ ہوا، اور ہر طرف تیز دھواں پھیل گیا۔
ساحر، سالار اور مایا نے اپنی آنکھیں ڈھانپیں، مگر جب دھواں چھٹا تو امیلیا غائب ہو چکی تھی!
“حملہ آور بچ کر نکل گیا ہے!” سالار نے دانت بھینچتے ہوئے کہا۔
مایا نے گہری نظر ساحر پر ڈالی، “تم یہاں کیسے؟”
ساحر نے ایک معنی خیز مسکراہٹ کے ساتھ کہا، “جہاں سالار اور مایا مشکل میں ہوں وہاں ساحر کی انٹری تو بنتی ہے”
وہ تینوں ہنستے ہوئے گاڑیوں کی طرف لپکے کیونکہ پولیس پہنچنے ہی والی تھی اور وہ پولیس سے سامنا کرنا نہیں چاہتے تھے
(جاری ہے..)