Soul Mates Episodes 24 Last

Soul Mates
از قلم: ساحر سمیع
قسط 24  آخری

ریڈ لائٹس جل رہی تھیں، سائرن کی آوازیں گونج رہی تھیں۔ وہ سب قلعہ نما کمپاؤنڈ کے اندر پھنس چکے تھے۔ قدموں کی آوازیں ہر طرف گونج رہی تھیں۔

ہیر نے تیزی سے سرگوشی کی، “ہمیں بیک اپ روٹ تلاش کرنا ہوگا۔ مایا، سرنگوں کا نقشہ چیک کرو!”

مایا نے فوراً اپنا ڈیجیٹل ڈیوائس نکالا، نقشے کو کھنگالا اور ایک نقطے پر انگلی رکھی، “یہاں… یہاں ایک خفیہ راستہ ہے، پرانا ایگزٹ ٹنل!”

“چلو!” سالار نے کہا، اور سب اس سمت دوڑے۔
سامنے ایک سپاٹ دیوار تھی اور بظاہر کوئ راستہ سامنے نہیں تھا
امیلیا گرین کچھ سوچتے ہوئے بولی
میرے پیچھے آؤ میں تم سب کو بحفاظت یہاں سے باہر نکال سکتی ہوں
مایا نے اسے خشک نظروں سے گھورا
تم بھلا کیوں ہماری مدد کرو گی
تم تو ہماری دشمن ہو جس نے کئ بار ہم پر حملہ کروایا ہماری جان لینے کی کوشش کی
اسکی بات سن کر امیلیا گرین زخمی انداز میں مسکرانے لگی اور آگے بڑھ کر دیوار کے ایک حصے پر ہاتھ مارا
ہلکی سی کھٹاک کی آواز کے ساتھ دیوار سامنے سے سرک گئ اور ایک سرنگ نما راستہ نمودار ہوا
یہ اس کی کوئ چال نہ ہو اور ہم پھنس کر نہ رہ جائیں
سالار کچھ سوچتے ہوئے بولا
ہمارے پاس اور کوئ راستہ بھی تو نہیں
ساحر یہ کہتے ہوئے آگے بڑھ کر سرنگ میں اترنے لگا
جلدی کرو وقت بہت کم ہے
امیلیا گرین چلائ جس پر وہ سب بھی جھجھکتے ہوئے سرنگ میں اتر گئے
ہیر نے پیچھے مڑ کر دیکھا — امیلیا گرین ان کے ساتھ ہی آ رہی تھی، لیکن خاموش۔ چہرے پر عجیب سا سکون۔

“امیلیا؟” ہیر نے نرمی سے پوچھا، “تم ہماری مدد کیوں کر رہی ہو؟”

امیلیا نے مختصر جواب دیا، “کبھی کبھی ضمیر شور مچانے لگتا ہے، اور اس شور سے پیچھا چھڑانا مشکل ہو جاتا ہے۔ شاید… شاید میرے لیے بھی ایک راستہ بچا ہو۔”
اس کے لہجے میں کرب نمایاں تھا

وہ سب سرنگ کے آخری کنارے پر پہنچے ہی تھے کہ اچانک ایک گرجدار آواز گونجی۔

“تم سمجھتے ہو کہ تم بچ جاؤ گے؟”
بلیک ماسٹر سامنے آ چکا تھا، کالے لباس میں، چہرہ آدھا ماسک میں چھپا ہوا۔ اس کے ساتھ کئی گارڈز تھے۔

اس نے بندوق سیدھی مایا کی طرف کی۔ “تم لوگوں نے میرے نیٹ ورک کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا۔ “
سالار مایا کو پیچھے کرتے خود سامنے آ کھڑا ہوا
تم ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے.. تمہارا کھیل اب ختم ہوا بلیک ماسٹر
سالار نے کاٹ دار لہجے میں کہا
امیلیا گرین خاموشی سے سرکتے ہوئے بلیک ماسٹر کی طرف بڑھ رہی تھی
بلیک ماسٹر کی توجہ امیلیا گرین کی طرف ہو گئ
اس کے چہرے پر غصے کے آثار ابھرے
امیلیا تم بھی ان لوگوں کے ساتھ ملی ہو۔ تمہارا حشر بھی اب ان کے ساتھ ہی ہوگا
وہ چند لمحوں کے لئے باقی سب سے غافل ہوا اور اسی غفلت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سالار نے ایک دم بجلی کی طرح جھپٹ کر بلیک ماسٹر کی گن پر ہاتھ رکھا اور دوسرے ہاتھ سے زور دار مکا اسکے چہرے پر دے مارا۔ بلیک ماسٹر لڑکھڑا گیا۔
اس کی بھاری جسامت اور پاورفل مکے کے سامنے بلیک ماسٹر کے حواس جاتے رہے اور سالار نے اسے سنبھلنے کا موقع دئیے بنا لگاتار کئ مکے اور جڑ دئیے جس سے بلیک ماسٹر بے ہوش ہو کر زمین پر گر گیا
گارڈز جو شش و پنج میں مبتلا تھے انہوں نے تیزی سے بندوقیں سالار کی طرف کر دیں
رکو!” امیلیا چیخی۔ گارڈز لمحہ بھر کو رکے۔ اس نے ایک لمحے کو سالار کی طرف دیکھا… اور پھر…
وہ دوڑتی ہوئی آگے آئی… سالار کے سامنے آ کر کھڑی ہو گئی!
اسی لمحے ایک گولی چلی—سیدھی امیلیا کے سینے میں۔
وہ دھیرے سے نیچے گری، سالار کے قدموں میں۔
اس کے ساتھ ہی ساحر ہیر اور مایا فیلڈ سنبھالتے ہوئے بلیک ماسٹر کے گارڈز پر ٹوٹ پڑے۔ لمحوں میں وہ سب زیر ہو چکے تھے۔

سالار گھٹنوں کے بل نیچے بیٹھا تھا امیلیا گرین کے پاس۔۔! آنکھوں میں حیرت اور درد جھلک رہا تھا”امیلیا… تم نے میری جان بچائی…”

امیلیا نے آخری بار آنکھیں کھولیں، ہلکا سا مسکرائ…
میں نے بہت کچھ غلط کیا… لیکن شاید آج… میں کچھ درست کر پائی ہوں…”
اس کی آنکھوں کی چمک بجھ گئی۔
“نہیں!!” مایا کی چیخ فضا میں گونجی۔
سالار نے امیلیا گرین کی آنکھوں پر ہاتھ پھیر کر اسکی آنکھیں بند کر دیں
ہمیشہ کیلئے
ساحر نے جھک کر بےہوش پڑے ہوئے بلیک ماسٹر کے چہرے سے ماسک ہٹایا — اور سب کی سانسیں رک گئیں
سب حیرت زدہ انداز میں بلیک ماسٹر کو دیکھ رہے تھے
ان کے سامنے سلطان مرزا اپنی مکروہ شکل کے ساتھ موجود تھا
انڈر ورلڈ کا بے تاج بادشاہ سلطان مرزا
حالانکہ وہ ان سب کے سامنے ہی مارا جا چکا تھا یا شاید وہ ان کو چکمہ دے کر بلیک ماسٹر کے کردار میں دوبارہ واپس آچکا تھا
اسی دوران پولیس کی گاڑیوں کا سائرن سنائ دینے لگا
کچھ دیر بعد سب انسپکٹر قمر کے ہمراہ فورس کمپاؤنڈ میں داخل ہو چکی تھی۔ چند ہی لمحوں میں پورا علاقہ پولیس کے گھیرے میں آ چکا تھا۔
سلطان مرزا—عرف بلیک ماسٹر—کو ہتھکڑیوں میں جکڑ کر لے جایا گیا۔ اس کا سامراج زمین بوس ہو چکا تھا۔
کئی سالوں پر محیط جنگ آج ختم ہو چکی تھی۔
ہیر، ساحر، مایا اور سالار ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے — زخم خوردہ، تھکے ہوئے، مگر سرخرو۔
*****
چند دن بعد…
عدالت میں بلیک ماسٹر کے خلاف ثبوت پیش کیے جا چکے تھے۔ ملک بھر میں ایک بڑی انڈرورلڈ نیٹ ورک کا پردہ فاش ہو چکا تھا۔

ہیر نے عدالت میں گواہی دی — ایک انٹیلیجنس ایجنٹ، جس نے اپنی شناخت کو قربان کر کے سچ کو جیت دلائی۔

مایا، سالار اور ساحر سب گواہوں میں شامل تھے، مگر ان کی نظروں میں ایک خلاء تھا — امیلیا گرین کا۔
اس کی آخری قربانی نے انہیں بچایا تھا،
“سول میٹس صرف وہ نہیں ہوتے جو ساتھ جیتے ہیں… بعض وہ ہوتے ہیں، جو آخری لمحے میں تمھیں زندگی لوٹا جاتے ہیں۔”
**
چند ہفتے بعد…
ایک پہاڑی مقام پر، ایک چھوٹے سے کیمپ میں وہ چاروں — ہیر، مایا، ساحر اور سالار — موجود تھے۔ سکون کی فضا، دھوپ کی کرنیں، اور ہاتھوں میں چائے کے کپ۔
سالار نے آہستہ سے کہا، “وہ دشمن تھی… اور آخر میں… ہماری ساتھی بن گئی۔”
ہیر نے ہوا میں ایک لمحے کو محسوس کیا، جیسے کوئی موجود ہو۔
“یہ جنگ ختم ہو گئی ہے… مگر یادیں رہ جائیں گی۔”
ہوا میں ایک ہلکی سی خوشبو پھیلی، جیسے سکون، جیسے خاموش الوداع۔
ختم شد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top