
صوبہ پنجاب کے شہر ملتان میں پولیس نے ایک ایسے ملزم شوہر کو گرفتار کر لیا ہے جن پر اُن کی اہلیہ کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ انھوں (ملزم) نے دورانِ سیکس ناصرف اُن سے مبینہ طور پر غیرفطری جنسی تعلق قائم کیا بلکہ منع کرنے پر اُن پر شدید نوعیت کا جنسی تشدد بھی کیا جس سے وہ زخمی ہو گئیں۔
پولیس کی جانب سے خاتون کے طبی معائنے کے بعد سامنے آنے والی ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں بھی خاتون کی چھاتی اور جنسی اعضا پر زخموں اور سوجن کے نشانات پائے گئے ہیں۔
19 سالہ متاثرہ خاتون کا الزام ہے کہ دوران سیکس اُن پر جنسی نوعیت کا تشدد گذشتہ تین سال سے ہو رہا تھا اور ماضی میں جب انھوں نے اس سے متعلق شکایت اپنی ساس سے کی تو انھوں نے ڈانٹ کر انھیں چپ کروا دیا اور کہا کہ ’میاں، بیوی کے رشتے میں ایسا ہی ہوتا ہے۔‘
متاثرہ خاتون کی جانب سے درج کروائی گئی ایف آئی آر میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 17 مئی کی رات لگ بھگ 11 بجے اُن کے شوہر گھر آئے اور ’انتہائی وحشیانہ طریقے‘ سے سیکس کا آغاز کیا اور غیرفطری جنسی تعلق بھی قائم کیا۔ متاثرہ خاتون نے ایف آئی آر میں الزام عائد کیا کہ اُن کے ساتھ ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا تھا بلکہ ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے۔ایف آئی آر کے مطابق جب خاتون کی جانب سے شوہر کو منع کیا گیا تو اس نے تشدد کا آغاز کر دیا۔ خاتون نے دعویٰ کیا کہ اُس رات ان کے شوہر نے ان کی چھاتی اور پورے جسم پر دانتوں سے کاٹا اور ہاتھوں کی مدد سے ’یوٹیرس (رحم) کو چیرتا اور زخمی‘ کرتا رہا۔
خاتون کا کہنا ہے کہ اس ’وحشیانہ تشدد‘ پر انھوں نے چیخنا چلانا شروع کر دیا جس پر چند افراد اکھٹے ہوئے جنھوں نے پولیس ہیلپ لائن پر کال کی۔ خاتون نے پولیس سے درخواست کی کہ ان کا طبی معائنہ کروایا جائے اور ملزم کے خلاف کارروائی کی جائے۔
پولیس کی جانب سے اس مقدمے کی ایف آئی آر 18 مئی کو ریپ کی دفعہ (زنا بالجبر) کے تحت درج کی گئی ہے۔
ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں کیا لکھا ہے؟
خاتون کی ابتدائی میڈیکل رپورٹ کے مطابق ان کا طبی معائنہ 19 مئی کی صبح پولیس کی درخواست پر کیا گیا۔ اس ابتدائی رپورٹ کے مطابق خاتون کے جسم پر کئی نئے اور پرانے زخموں کے نشانات پائے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق خاتون کی چھاتی کے دائیں اور بائیں جانب دانتوں سے کاٹنے کے نشانات کے علاوہ ان کی اندام نہانی کے اندرونی حصے پر سوجن موجود تھی۔
اسی طرح اُن کی وجائنا کے دائیں اور بائیں حصے پر بھی زخموں کے نشانات پائے گئے۔ رپورٹ کے مطابق ان کے جسم پر پرانے زخموں کے بھی چند نشانات موجود تھے۔19 سالہ متاثرہ خاتون نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کی تین سال قبل شادی ہوئی تھی اور اس کے بعد سے انھیں اسی قسم کی صورتحال کا سامنا تھا۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ابتدا میں انھوں نے اپنی ساس کو اس سے متعلق شکایت کی تھی تاہم انھوں نے ڈانٹ کر کہا کہ ‘میاں بیوی کے رشتے میں ایسا ہی ہوتا ہے، یہ بات کسی کو نہیں بتانی۔’
خاتون کے مطابق وقت کے ساتھ ساتھ یہ تشدد بڑھتا گیا اور آخری مرتبہ یہ اتنا شدید تھا کہ وہ بے ہوش ہو گئیں۔
متاثرہ خاتون کا دعویٰ ہے کہ اس پر وہ ڈر گئی تھیں اور انھوں نے سوچا کہ شاید یہ اُن کے شوہر کا حق ہے۔ ‘وہ مجھ پر تشدد صرف سیکس کے دوران ہی کرتا تھا اور ایسے لگتا تھا کہ جیسے وہ وحشی ہو گیا ہے۔ میں روتی رہتی مگر وہ ترس نہیں کھاتا تھا۔ میں منع کرنے کی کوشش کرتی تو میرا شوہر کہتا تھا کہ اپنی امی کے گھر چلی جاؤ، میں دوسری شادی کر لوں گا۔’
اگرچہ ایف آئی آر میں یہ لکھا گیا ہے کہ خاتون کے شور مچانے پر لوگ اکھٹے ہوئے، تاہم متاثرہ خاتون کا دعویٰ ہے کہ آخری مرتبہ ہونے والے تشدد کے بعد وہ بے ہوش ہو گئی تھیں اور ہوش آنے پر وہ اپنے ماموں کے گھر چلی آئیں اور انھیں ساری صورتحال بتائی جس پر پولیس سے رابطہ کیا گیا۔
‘تفصیلی رپورٹ آنے پر ایف آئی آر میں مزید دفعات کا اضافہ کیا جائے گا’