روحوں کا ملن 14 آخری قسط

روحوں کا ملن
از قلم ساحر سمیع
قسط نمبر 14


شاہ میر مقدس شعلے کی طاقت سے بھرپور ہو کر پہاڑی سے نیچے اترا۔ اس کی روح میں ایک عجیب سے سکون اور طاقت کا امتزاج تھا۔
ادھر زارلوس اور بازنتوش کے الفاظ سن کر قمر نے ہمت جمع کرتے ہوئے کہا،
“ہم تمہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے، چاہے اپنی جان ہی کیوں نہ دینی پڑے!”

Rohon Ka Milan By Sahir Sami

زارلوس ہنستے ہوئے بولا،
“تم لوگ میرے لیے محض کھلونے ہو۔ اب یہاں سے بچ نکلنا ناممکن ہے۔”

اسی لمحے ہیر کے وجود سے روشنی کی ہلکی سی لہر نکلنے لگی۔ زارلوس اور بازنتوش دونوں چونک گئے۔
ہیر نے کمزور مگر مضبوط آواز میں کہا،
“میری روح آزاد ہے، اور میری محبت کبھی بھی تمہارے ارادوں کو مکمل نہیں ہونے دے گی۔”
شاہ میر اور ہیر کی روحیں چونکہ جڑی ہوئ تھیں تو جو طاقت شاہ میر کے پاس تھی وہی اب ہیر کے اندر بھی موجود تھی

ہیر کے وجود سے نکلنے والی روشنی زارلوس کی طرف بڑھنے لگی، جس سے وہ پیچھے ہٹنے لگا۔ بازنتوش غصے سے آگے بڑھا اور کہا،
“یہ روشنی ہمیں نہیں روک سکتی!”

لیکن اسی وقت، شاہ میر نے غار کے داخلی دروازے پر نمودار ہو کر بلند آواز میں کہا،
“بازنتوش! تمہارا کھیل ختم ہو چکا ہے!”

شاہ میر کے ہاتھوں میں تلوار نظر آرہی تھی اور اس کی آنکھوں میں ایک نئی چمک اور چہرے پر عزم کی جھلک تھی۔
بازنتوش اور زارلوس دونوں نے چونک کر اس کی طرف دیکھا۔

زارلوس نے غصے سے کہا،
“شاہ میر، تمہاری محبت تمہیں برباد کرے گی! تم اس رسم کو روک نہیں سکتے۔”

شاہ میر نے پرسکون لہجے میں جواب دیا،
“میری محبت میرا ایمان ہے، اور ایمان کو شکست دینا ناممکن ہے۔”

بازنتوش نے غصے میں جھپٹنے کی کوشش کی، لیکن شاہ میر نے تلوار کو گھما کر اس پر وار کیا، جس سے وہ چنگھاڑتا ہوا پیچھے ہٹ گیا۔

زارلوس نے غصے سے چیخ کر کہا،
“تمہیں لگتا ہے کہ یہ تمہاری محبت اور ایمان کی طاقت مجھے روک سکتی ہے؟ میں اندھیروں کا شہنشاہ ہوں!”

شاہ میر نے کہا،
“اندھیرا ہمیشہ روشنی کے سامنے جھکتا ہے، اور تمہاری شیطانی طاقتوں کا انجام آ چکا ہے۔”
بازنتوش نے غضبناک ہو کر زمین پر زور سے مکا مارا، اور زمین پھٹنے لگی۔ اس کے ساتھ ہی کئی عفریت نمودار ہوئے، جو شاہ میر کی طرف لپکنے لگے۔

شاہ میر نے ایک پل کے لیے اپنی آنکھیں بند کیں اور اللہ سے مدد مانگی اور تلوار کی نوک سے اپنے گرد دائرہ کھینچا
مقدس شعلے کی روشنی اس کے گرد ہالہ بن کر جمع ہونے لگی۔ دائرے سے سفید روشنی نکل کر ان عفریتوں پر پڑی، اور وہ چنگھاڑتے ہوئے فنا ہو گئے۔

زارلوس اور بازنتوش نے مشترکہ حملہ کرنے کی کوشش کی، لیکن شاہ میر اور ہیر نے مل کر اپنی روحانی طاقتوں کو یکجا کیا۔ مقدس شعلے کی روشنی نے پورے غار کو جگمگا دیا،
شعلے نے زارلوس اور بازنتوش کو اپنے گھیرے میں لے لیا

بازنتوش غصے سے آگے بڑھا اور شاہ میر پر حملہ کرنے کی کوشش کی
ایک روشنی کی شدید لہر بازنتوش سے ٹکرائی، اور وہ چیختا ہوا زمین پر گر گیا اور مٹی میں تبدیل ہو گیا۔ اس کے ساتھ ہی زارلوس  بھی روشنی کی شدت برداشت نہ کر سکا اور ہوا میں تحلیل ہو گیا۔
بازنتوش اور زارلوس دونوں اس شیطان کی مورتی کے خاص خدمت گار تھے
جب وہ ختم ہوگئے تو اس مورتی کی طاقت بھی زائل ہو گئ جس سے وہ مورتی گر کر زمین بوس ہو گئ اور ٹوٹ کر بکھر گئ

قمر اور صدف نے سکون کا سانس لیا،
غار میں ایک گہری خاموشی چھا گئی، اور روشنی نے تاریکی کو مکمل طور پر ختم کر دیا۔ شاہ میر، قمر، صدف، اور ہیر سب نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔ ہیر نے کمزور لہجے میں کہا،
“شاہ میر، تم نے یہ سب میرے لیے کیا۔”

شاہ میر نے مسکراتے ہوئے جواب دیا،
“محبت ہمیشہ جیتتی ہے، ہیر۔”
“یہ محبت، ایمان، اور اتحاد کی جیت ہے۔”

غار سے نکلتے ہوئے سب کیلئیے یہ ایک نئے آغاز کا وقت تھا
بازنتوش، زارلوس اور شیطانی مورتی کی تباہی کے بعد، شاہ میر اور ہیر اپنی محبت کے ساتھ نئی زندگی کا آغاز کرنے کے لیے تیار تھے، یہ جانتے ہوئے کہ ان کا ایمان اور محبت ہمیشہ انہیں ہر آزمائش میں کامیاب کریں گے۔

ختم شد
(اب اس سے آگے انکی محبت بھری داستان شروع ہوگی جس میں رومانس سسپنس اور مزاح بھرپور انداز میں پیش کیا جائے گا
بہت جلد اس ناول کا دوسرا سیزن شروع ہوگا)

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top